عدالت نے تحریک انصاف
کی سازش ناکام بنا دی: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''عدالت نے پی ٹی آئی کی سازش ناکام بنا دی‘‘ جبکہ ہمیں اس طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ جو کچھ بھی کرتے ہیں سب کی آنکھوں کے سامنے کرتے ہیں اور ہمارا طریقہ کار بھی ایسا ہے کہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کچھ غلط کر رہے ہیں اور وہ ادارے‘ جنہیں چغل خوری کی عادت ہے‘ترامیم کے ذریعے ان سب کا بھی مستقل انتظام کر لیا گیا ہے اور ان کی حیثیت اب صرف نمائشی حد تک رہ گئی ہے، لہٰذا کسی کام کے لیے سازش کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی اور سارا کام اپنے آپ ہی نہایت تسلی بخش طور پر چلتا رہتا ہے۔ آپ اگلے روز سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کر رہے تھے۔
(ن) لیگی کہتے ہیں کہ ہمیں کسی
اور نے جتوانا ہے:مہتاب عباسی
مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما اور سابق گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگی کہتے ہیں کہ ہمیں کسی اور نے جتوانا ہے‘‘ چنانچہ (ن) لیگ سے مستعفی ہو کر بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ میں آزادانہ طور پر الیکشن جیتنا چاہتا ہوں اور میرے کسی سے ایسے تعلقات بھی نہیں ہیں کہ جو مجھے جتوا سکے، جبکہ اُن کے دعووں سے لگتا ہے کہ انہیں ہمیشہ ہی کوئی اور جتواتا ہے بلکہ انہیں اقتدار سے نکلواتا بھی کوئی اور ہی ہے اور بتاتا بھی نہیں کہ کیوں نکالا؛ البتہ نکلنے سے پہلے وہ ترقی و خوشحالی یقینی بنا چکے ہوتے ہیں کیونکہ پتا ہوتا ہے کہ جلد یا بدیر‘ نکال دیا جائے گا جبکہ اِس وقت بھی اندازہ لگایا ہوا ہے کہ تاریخ حسبِ معمول اپنے آپ کو دہرائے گی جس کے لیے وہ پوری طرح سے تیار ہیں مگر تاریخ کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز ایبٹ آباد کے بلدیاتی نمائندوں اور کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن کمیشن کی نگرانی کر سکتے
ہیں نہ باز پرس: مرتضیٰ سولنگی
نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''ہم الیکشن کمیشن کی نگرانی کر سکتے ہیں نہ باز پرس‘‘ اگرچہ باقی جو کچھ کر رہے ہیں وہ بھی نگرانی کے زمرے میں نہیں آتا مگر کوئی باز پرس کرنے والا بھی نہیں جبکہ امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے ، حالانکہ اس کو کنٹرول کرنا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے‘ الیکشن کمیشن کی نہیں اور اب سپریم کورٹ کے فیصلے سے الیکشن کے انعقاد پر چھائی دھند کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے جس کا ایک مطلب یہ ہے کہ نئی حکومت قائم ہوتے ہی نگران حکومت کی چھٹی ہو جائے گی اور یہ کہنا پڑے گا کہ :
روئے گل سیر نہ دیدم کہ بہار آخر شد
حیف! در چشم زدن صحبت یار آخر شد
یعنی ابھی تو پھول کا جی بھر کے دیدار بھی نہ کر پائے تھے کہ موسمِ بہار ختم ہوگیا، افسوس کہ پلک جھپکتے ہی صحبتِ یار ختم ہوگئی۔ آپ اگلے روز الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جعلی انتخابی شیڈول جاری کرنے پر معذرت:اسحاق ڈار
سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''سوشل میڈیا پر جعلی انتخابی شیڈول جاری کرنے پر معذرت‘‘ اور چونکہ الیکشن کمیشن نے ہی اس شیڈول کو جعلی قرار دے دیا لہٰذا اس پر معذرت کرنا بنتی بھی تھی ورنہ پہلے بھی کافی کچھ اسی انداز میں پوسٹ کیا جاتا رہا حتیٰ کہ ملک معاشی بحران کی جس دلدل میں پھنسا اور دھنسا ہوا ہے‘ پارٹی نے بھی اس حوالے سے معاشی پالیسیوں اور ان کے نتائج کو قبول کرنے سے انکار کر کے سب کچھ خاکسار کے کھاتے میں ڈال دیا لیکن اس پر معذرت اس لیے نہیں کی گئی کہ کوئی اس کی تہہ کو پہنچ نہیں سکا، ورنہ اس پر بھی معذرت کر لی جاتی کیونکہ معذرت کرنے کے بعد ساری ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نگران سیٹ اَپ ہمیشہ کیلئے
ختم ہونا چاہئے: فاروق ایچ نائیک
سابق وفاقی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ''نگران سیٹ اپ ہمیشہ کیلئے ختم ہونا چاہئے‘‘ اور یہ خیال اس وقت آیا جب الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور یہ سیٹ اپ بھی اپنے انجام کو پہنچ رہا کیونکہ سب سے اچھی نگرانی عوام خود کر سکتے ہیں۔ اگرچہ وہ اپنی نگرانی کرنے سے قاصر ہیں البتہ وہ ایک دوسرے کی نگرانی خوب کر سکتے ہیں، اور کرتے بھی ہیں کیونکہ وہ کافی فارغ البال واقع ہوئے ہیں؛ نہ انہیں مہنگائی کی فکر ہوتی ہے نہ دیگر مشکلات کی جبکہ نگران سیٹ اپ محض ایک عیاشی ہے جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
آخری دن سے پہلے
بہت دن رہ لیا کوئے ندامت میں
ہزیمت کے بہت سے وار ہم نے سہہ لیے
ترا یہ شہر شہرِ جاں نہیں ہے
ترے اس شہر میں اب اور کیا رہنا
ہمارے خواب
تیرے خار و خس میں تھے
ہمارے لفظ
تیری پیش و پس میں تھے
کہ ہم ہر سانس
تیری دسترس میں تھے
ترے اجلے دنوں سے
ہم کو کیا حصہ ملے گا
گدا کے ہاتھ میں
ٹوٹا ہوا کاسہ رہے گا
ہمیشہ کے لیے شاید
یہی قصہ رہے گا
اب اس دھوکے میں کیا رہنا
بہت دن رہ لیا کوئے ندامت میں
آج کا مطلع
کس نئے خواب میں رہتا ہوں ڈبویا ہوا میں
ایک مدت ہوئی جاگا نہیں سویا ہوا میں