عام انتخابات میں مسلم لیگ اکثریت
سے کامیاب ہوگی: رانا ثناء اللہ
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''عام انتخابات میں مسلم لیگ اکثریت سے کامیاب ہو گی‘‘ اور یہی بات کہہ کر ہم قائدِ محترم کو لندن سے واپس لائے تھے اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ مخالفین کا پورا پورا انتظام ہو جائے گا جبکہ اس کی ٹاپ لیڈر شپ کا انتظام تو تقریباً ہو ہی چکا اور جو کسر رہ گئی وہ بہت جلد پوری ہونے والی ہے لیکن ووٹ بینک بہت ڈھٹائی کا مظاہرہ کر رہا ہے بلکہ ہر ماہ اضافے کی خبریں آ رہی ہیں جبکہ قائدِ محترم کو بھی اس کا اب احساس ہونے لگا ہے اور وہ سب کو غصے سے دیکھنے لگ گئے ہیں اور یہ بیان ان کی حوصلہ افزائی کی خاطر ہی دیا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں کرسمس کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام بجلی چلائیں گے‘ بل حکومت ادا کریگی: علیم خان
استحکام پاکستان کے مرکزی صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت میں عوام بجلی چلائیں گے اور بل حکومت ادا کرے گی‘‘ کیونکہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ بجلی اور اس کے بلوں کا ہے اس لیے عوام کو اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے البتہ یہ سوچنے کی ضرورت نہیں کہ حکومت کس طرح بنے گی کیونکہ یہ کسی کو بھی معلوم نہیں ہے؛ تاہم ہر جماعت یہ سمجھتی ہے کہ انتخابات اسی نے جیتنے ہیں ورنہ ان میں کوئی بھی حصہ لینے کو تیار نہ ہوتا۔ نیز پی ٹی آئی کے جو لوگ ہماری جماعت میں شامل ہوئے ہیں‘ ان کے ووٹرز بھی ان کے ساتھ ہیں اور ایک حکمتِ عملی کی وجہ سے منظر پر نہیں آ رہے‘ اس لیے ہمیں انتخابات کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اپنے آبائی حلقے میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی اپنی مرضی
کرتے‘ رائے نہیں لیتے تھے: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''سابق چیئرمین پی ٹی آئی اپنی مرضی کرتے تھے اور کسی کی رائے نہیں لیتے تھے‘‘ کیونکہ اگر وہ رائے لیتے تو بہت پہلے اس حال کو پہنچ چکے ہوتے‘ اسی لیے میں اپنی پارٹی میں بھی کسی کو مشورہ نہیں دیتا اور وہ اپنی رائے ہی پر چل رہی ہے اور پارٹی میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ کہیں کسی مشورے پر تو عمل نہیں ہو رہا اور اگر پارٹی اس قدر احتیاط کا ثبوت دیتی رہی تو امید ہے کہ اسے کسی بڑے نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جبکہ اس پارٹی کا دارومدار اسی بات پر ہے کہ ہر کسی کی رائے سے پرہیز کیا جائے۔ آپ اگلے روز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نوازشریف نے ہمیشہ اداروں کے
ساتھ ٹکرائو سے گریز کیا: عرفان صدیقی
سینئر مسلم لیگی رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ''نوازشریف نے ہمیشہ اداروں کے ساتھ ٹکرائو سے گریز کیا‘‘ بلکہ ان کے خلاف صرف بیانات دیا کرتے تھے کیونکہ بیان دینے سے کسی کا کچھ نہیں بگڑتا جبکہ انہیں نکالنے میں ہمیشہ دوسروں کا کردار ہوتا تھا اور ستم بالائے ستم یہ کہ وہ اس کی وجہ بھی نہیں بتاتے تھے اور خطرہ ہے کہ اگلی بار بھی وجہ نہیں بتائی جائے گی۔ اگرچہ وجہ ان کو خود بھی اچھی طرح سے معلوم ہوتی تھی اور یہ سلسلہ چونکہ اب ایک روایت اور روٹین کی شکل اختیار کر چکا ہے اس لیے فیصلہ کیا ہے کہ اس بار وہ اس کی وجہ نہیں پوچھیں گے کیونکہ اگر جواب میں خاموشی ہی اختیار کی جانی ہے تو وقت ضائع کرنے کا فائدہ ہی کیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
تمباکو مصنوعات کے خلاف
کھڑا رہوں گا: وفاقی وزیرصحت
نگران وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے کہا ہے کہ ''میں تمباکو مصنوعات کے خلاف کھڑا رہوں گا‘‘ اور اس دوران بیٹھنے کی کوشش نہیں کروں گا کیونکہ الیکشن ہونے والے ہیں اور ساتھ ہی نگران حکومت کی چھٹی بھی ہونے والی ہے اس لیے کھڑا رہ کر مستقل مزاجی کا مظاہرہ کروں گا اور اگر کھڑے کھڑے تھک بھی گیا تو بیٹھنے کا نام نہیں لوں گا کیونکہ بیٹھنے کا کوٹہ پہلے ہی پورا کر چکے ہیں، اس لیے تمباکو مصنوعات اپنی حد سے نکلنے کی کوشش نہ کریں جبکہ ویسے بھی پہلی بار کسی چیز کے خلاف کھڑا ہونے کا موقع ملا ہے اور اس طرح مسلسل کھڑا رہنے کا ریکارڈ بھی قائم ہو سکتا ہے جبکہ آج تک ہم کسی چیز کا ریکارڈ قائم نہیں کر سکے ہیں اس لیے اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ آپ اگلے روز عالمی انسدادِ تمباکو کمپین کے ریجنل ڈائریکٹر ایشیا سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں آزاد حسین آزاد کی شاعری:
ہماری جیب میں عزت کے چار سکے ہیں
طلب تمہاری مگر بے شمار سکے ہیں
ہر اک دکاں سے پلٹتے ہیں مونہہ کی کھا کر
تمہارے پھینکے ہوئے شرمسار سکے ہیں
اسی میں خوش ہوں میں‘ جیبیں سبھی بھری ہوئی ہیں
بھلے ہی کھوٹے سہی میرے یار سکے ہیں
طویل عمر کے معقول تجزیہ سے کھلا
زمیں پہ عز و شرف اور وقار سکے ہیں
ہم اہلِ حرف غزل سن کے مست ہوتے ہیں
وگرنہ عہد کا نشہ‘ خمار سکے ہیں
مَرا جو وہ بھی تو آنکھوں میں حسرتیں تھیں کئی
وہ جس کی شکل کھدے صد ہزار سکے ہیں
٭......٭......٭
مرے ہوؤں کی محبت میں جیتے لوگوں پر
تمام عمر قیامت سی بیتے لوگوں پر
یہ کائنات نہیں‘ تین طرفی سینما ہے
کھلیں گے فلم کے کچھ اور فیتے لوگوں پر
اک آدھ شعر مرے شاعروں کے واسطے بھی
اک آدھ نظم کبھی زخم سیتے لوگوں پر
ہماری گھور ریاضت کا احترام نہیں
نوازشیں ہیں مسلسل چہیتے لوگوں پر
کسی کے پہلو میں بیٹھے ہوؤں کے جرم معاف
اور اعتراض ہمیں ہجر پیتے لوگوں پر
آج کا مقطع
مسکراتے ہوئے ملتا ہوں کسی سے جو ظفرؔ
صاف پہچان لیا جاتا ہوں رویا ہوا میں