آئین و قانون پر چلنے والوں کو راستے
سے ہٹایا جاتا ہے: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''آئین و قانون پر چلنے والوں کو راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے‘‘ جس کا واحد حل یہی ہے کہ اس راہ پر چلنے سے معذرت کر لی جائے؛ اگرچہ یہ خود اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے کیونکہ جو کچھ قانون کی پاسداری سمجھ کر کرتے رہے وہ سب کچھ ترک کرنا پڑے گا اور ساری ترقی کو ایک دم بریک لگ جائے گی اور جو واضح طور پر بھوک، تنگ اور افلاس کو دعوت دینے کے مترادف ہے اور اس طرح ترقی کے سارے خواب چور چور ہو جاتے ہیں؛ تاہم اس حوالے سے خوش آئند بات یہ ہے کہ جب راستے سے ہٹایا جاتا ہے تو کافی حد تک ترقی حاصل کی جا چکی ہوتی ہے اور راستے سے ہٹنا زیادہ نقصان دہ نہیں رہتا۔ آپ اگلے روز پارلیمانی بورڈ میں کراچی سے امیدواروں کے انٹرویو کر رہے تھے۔
بلوچستان کو پہلے سے دس گنا
بہتر بنائیں گے: آصف زرداری
سابق صدرِ مملکت اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''بلوچستان کو پہلے سے دس گنا بہتر بنائیں گے‘‘ جبکہ اس سلسلے میں لاڑکانہ ایک زندہ مثال ہے جسے 90ارب روپے کی قلیل رقم سے پہلے سے اتنا بہتر بنا دیا گیا ہے کہ وہ موہنجودڑو کو بھی مات کرنے لگا ہے اور سیاحوں کی اکثریت اب اسے موہنجودڑو پر ترجیح دینے لگی ہے اس لیے بلوچستان کے لوگ بھی اگر اپنے صوبے کو سیاحوں کی آماجگاہ بنانا چاہتے ہیں تو انتخابات میں ہمیں کامیاب کرائیں اور پھر ترقی دیکھیں۔
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے
آپ اگلے روز سابق نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔
سندھی عوام ترقی چاہتے ہیں تو
(ن) لیگ کو ووٹ دیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''سندھ کے عوام اگر ترقی چاہتے ہیں تو (ن) لیگ کو ووٹ دیں‘‘ کیونکہ اگر ہماری قیادت ترقی کر سکتی ہے تو سندھ میں صوبائی قیادت کیوں نہیں کر سکتی اور ترقی ہمیشہ اوپر سے شروع ہوتی ہے اور اوپر کی اجازت اور رضا مندی ہی سے نیچے عوام تک جاتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ پنجاب کی طرح سندھ کو بھی ترقی کرنی چاہئے۔ اگرچہ ترقی سے بعض مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں اور کیسز کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے لیکن اس سے بھی بالآخر کوئی فرق نہیں پڑتا اور عوامی قائدین کو ویسے بھی عدالتوں کو وزٹ کرتے رہنا چاہئے۔ آپ اگلے روز بشیر میمن کے ہمراہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جانے والے واپسی کے
خواہشمند ہیں: حماد اظہر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''جانے والے واپسی کے خواہشمند ہیں‘‘ اگرچہ وہ عہد کر کے پارٹی سے نکلے تھے کہ اب اس کا نام بھی نہیں لیں گے اور اسی بنا پر گلو خلاصی ہوئی تھی لیکن اب وہ واپس آنا چاہتے ہیں لیکن ڈرتے ہیں کہ اور شاید اسی وجہ سے کسی درمیانی راستے کی تلاش میں ہیں اور درمیانی راستہ ہمیشہ موجود ہوتا ہے، صرف اسے تلاش کرنا ہوتا ہے، اس لیے امید ہے کہ وہ اپنی تلاش اور جستجو کو جاری رکھیں گے۔ آپ اگلے روز نامعلوم مقام سے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
9مئی کے بعد پی ٹی آئی کا
لیول رہا ہے نہ فیلڈ: رانا ثنا
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''9مئی کے بعد پی ٹی آئی کا لیول رہا ہے نہ فیلڈ‘‘ اور صرف ووٹرز ہی رہ گئے ہیں جو ابھی تک قائم ہیں اور یہی بات الیکشن کے اب تک التوا کی وجہ بنی رہی ؛ تاہم امید ہے کہ جہاں لیڈر شپ کا انتظام کر لیا گیا ہے وہیں ووٹرز کا بھی کوئی نہ کوئی بندوبست ہو جائے گا جبکہ نگران بھی اپنے تئیں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ اس حوالے سے جلد ہی کوئی اچھی خبر سننے کو ملے گی جبکہ ابھی تک کوئی تدبیر کامیاب نہیں ہو سکی ہے اور کان اچھی خبر سننے کو ترس گئے ہیں۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں خوشاب سے مستحسن جامی کی غزل:
دریاؤں کو حال سنا کر رقص کیا
صحراؤں کی خاک اڑا کر رقص کیا
قیس مجھے اس بات پہ حیرت ہوتی ہے
تُو نے کیسے دشت میں جا کر رقص کیا
ان لوگوں کی حالت دیکھنے والی تھی
جن لوگوں نے وجد میں آ کر رقص کیا
طوق گلے میں اور ہاتھوں میں ہتھکڑیاں
گھنگرو پہنے‘ ہوش گنوا کر رقص کیا
رانجھے کی تصویر سے اشک ٹپکتے تھے
میں نے جب بھی ہیر سُنا کر رقص کیا
جب میری آواز نہ پہنچی کانوں تک
پھر میں نے تحریر میں آ کر رقص کیا
دولت والے مست ہوئے ایوانوں میں
درویشوں نے اشک بہا کر رقص کیا
غوث سخی کے در پہ اشک فشانی کی
حق باھو کا لنگر کھا کر رقص کیا
بھید کھلا جس شخص پہ تیرے ہونے کا
اس نے تیرے قرب کو پا کر رقص کیا
مستحسنؔ میں جامی ہوں‘ منصور نہیں
دلبر کو اشعار سنا کر رقص کیا
آج کا مطلع
کھڑکیاں کس طرح کی ہیں اور در کیسا ہے وہ
سوچتا ہوں جس میں وہ رہتا ہے گھر کیسا ہے وہ