ملک بھر میں بھاری اکثریت سے
الیکشن جیتیں گے: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ہم ملک بھر میں بھاری اکثریت سے الیکشن جیتیں گے‘‘ اگرچہ پہلے بھی کئی بار الیکشن جیت چکے ہیں لیکن ہر بار حکومت ختم کردی جاتی رہی اور اس کی وجہ بھی نہیں بتائی جاتی رہی جبکہ احتسابی ادارے بھی کیسز ثابت کرنے میں ناکام رہے جس کی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اب یہ معاملات سب کو اچھی طرح سے معلوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پڑوسی ممالک چاند پر پہنچ گئے لیکن ہم زمین سے ہی نہیں اُٹھ رہے‘‘ جس کیلئے میں حاضر ہو گیا ہوں کہ ملک و قوم کو کم از کم زمین سے ضرور اٹھایا جائے اور حکومت میں آ کر ملک کو چاند پر بھی پہنچا دیں گے۔آپ اگلے روز ماڈل ٹائون لاہور میں پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
انتخابات میں کوئی دشواری یا خطرہ
نہیں: نگران وزیر اطلاعات
نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''انتخابات میں کوئی دشواری یا خطرہ نہیں ‘‘ ماسوائے اس کے کہ دشواری الیکشن کے بعد ہے اور خطرہ ان لوگوں سے ہے جن کا اب تک بندوبست نہیں کیا جا سکا اور الیکشن کے نتائج کے حیران کر دینے کے امکانات اب بھی موجود ہیں۔ بہ ایں صورت دشواری اور خطرہ‘ دونوں موجود رہیں گے جبکہ انتخابات ویسے بھی چند جماعتوں کے مطابق قبل از وقت منعقد کروائے جا رہے ہیں اور اس جلد بازی کا نتیجہ بھگتنے کیلئے تیار رہنا چاہئے ع
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
مخالفین میری مقبولیت سے خائف ہیں: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ کے پی اور تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''مخالفین میری مقبولیت سے خائف ہیں‘‘ جبکہ مقبولیت ہمیشہ گھر سے شروع ہوتی ہے اورگھر میں حیثیت ایک ہیرو کی سی ہے اور ہمسایوں میں بھی پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اس لیے مخالفین کا خوفزدہ ہونا بنتا ہے اور انہیں خوفزدہ ہونا بھی چاہئے کیونکہ مقبولیت کی یہ نعمت قدرت کی طرف سے عطا ہوتی ہے جو گھر بھر اور ہمسایوں تک میں آپ کو مقبولیت کے شرف سے مشرف کر سکتی ہے جبکہ ہمسایوں کے حقوق کے حوالے سے خاص طور پر تاکید کی گئی ہے کیونکہ ہمسایہ ماں جایا ہوتا ہے؛ تاہم مخالفین کا مقبولیت سے خوفزدہ ہونا کسی حد تک باعثِ اطمینان ہے۔آپ اگلے روز نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
پارٹی ممبران فوری طور پر کاغذاتِ نامزدگی
جمع کرائیں: عبدالعلیم خان
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''پارٹی ممبران فوری طور پر کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائیں‘‘ کیونکہ نتیجہ چاہے کچھ بھی نکلے، الیکشن لڑنے کے حوالے سے پوری طرح سنجیدہ ہونا چاہیے اور اس بارے میں جو شکوک و شبہات ہیں‘ جلد از جلد رفع کر لیے جائیں جبکہ بہت سے سابق ارکان واپسی کا بھی ارادہ رکھتے ہیں جن کے بارے میں اُس طرف سے نیم رضا مندی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ سو ایسے حضرات کاغذاتِ نامزدگی ہر گز جمع نہ کرائیں ورنہ بالآخر خود انہیں اور ہمیں‘ سب کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا؛ تاہم وہ یہ ضرور یاد رکھیں کہ یہ سب وہ اپنے رسک ہی پر کریں گے اور نتائج کے بھی خود ہی ذمہ دار ہوں گے۔ آپ اگلے روز لاہور سے پارٹی ارکان کو ہدایات جاری کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن
صحیح طریقے سے نہیں کرائے: عطا تارڑ
مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن صحیح طریقے سے نہیں کرائے‘‘ اگرچہ باقی کسی جماعت نے بھی یہ الیکشن صحیح طریقے سے نہیں کرائے لیکن بیشتر جماعتیں ایک موروثی پارٹی کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں جن میں صرف نامزدگیاں ہوتی ہیں ، اس لیے الیکشن کمیشن کو اس سلسلے میں ضروری کارروائی کرنی چاہئے پیشتر اس کے کہ پانی سر سے گزر جائے اور بعد میں پچھتانا پڑے لیکن اس وقت پچھتانے سے کیا فائدہ ہو گا جب چڑیاں سارا کھیت چگ چکی ہوں گی کیونکہ بے وقت کی ہمیشہ ٹکریں ہوتی ہیں اس لیے اچھی طرح سوچ لیں کہ کیا کرنا ہے۔ آپ اگلے روز ملک احمد خان کے ہمراہ ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
بزدل نہیں ہوا کہ بہادر نہیں ہوا
جو سامنے کا ڈر تھا وہی ڈر نہیں ہوا
اُس کوچے میں پہنچنے کو رفتار کیا کرے
آگے گیا کہ پیچھے برابر نہیں ہوا
باہر سے بھیج دینا عجب دوستوں کو تھا
گھر ہو کے بھی کبھی کبھی وہ گھر نہیں ہوا
یعنی سبق بدلتا رہا ہر نفس کے ساتھ
ازبر بھی بارہا کیا‘ ازبر نہیں ہوا
جائے پناہ سے نہ زیادہ نہ کم تھی خاک
پھر بھی علیحدہ کبھی دم بھر نہیں ہوا
اطراف میں سمجھنے سے قاصر تھے لوگ سب
شاید مجھی میں پیدا وہ جوہر نہیں ہوا
کیا جانے بند اور ہی دریاؤں پر بندھا
ندی نہیں ہوئی تو صنوبر نہیں ہوا
کچھ اجنبی شعاعیں مجھے کھینچتی رہیں
اس کارِ زندگی کا میں خوگر نہیں ہوا
اک رہگزر پہ جانے کا ازلوں کا سلسلہ
ہو تو گیا مگر متواتر نہیں ہوا
خالی رہے نہ جانے افق کتنی دیر تک
چکر کے بعد دوسرا چکر نہیں ہوا
ملتی رہی اگرچہ خدوخال کی خبر
لیکن کبھی بھی صاف وہ منظر نہیں ہوا
تبدیل اتنی تیزی سے ہوتی رہی حیات
جس کام کو ہم آئے تھے اکثر نہیں ہوا
اَن دیکھے دائروں سے رہی رسم و رہ نویدؔ
لیکن میں احاطے سے باہر نہیں ہوا
آج کا مقطع
میں بھی کچھ دیر سے بیٹھا ہوں نشانے پہ ظفرؔ
اور وہ کھینچا ہوا تیر بھی چل جانا ہے