اقلیتوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے
تاکہ وہ بھی آگے بڑھیں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''اقلیتوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے تاکہ وہ بھی آگے بڑھیں‘‘ جبکہ اکثریت کی حوصلہ شکنی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ ضرورت سے زیادہ آگے بڑھ چکی ہے اور اسے پیچھے جانا چاہئے کیونکہ الیکشن میں اس کے تیور کچھ اچھے نظر نہیں آ رہے اور اب طعنے دیے جا رہے ہیں کہ ملک و قوم وہیں کھڑے ہیں جبکہ رہنمائوں نے صرف اپنے آپ کو آگے بڑھایا حالانکہ عوام پر کوئی پابندی نہیں تھی اور وہ بھی اپنے آپ کو آگے بڑھا سکتے تھے اور کسی نے انہیں آگے بڑھنے سے نہیں روکا تھا جبکہ انہیں چاہیے تھا کہ قیادت کو اتنا زیادہ آگے نہ بڑھنے دیتے کہ خود اتنا پیچھے رہ جاتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں اقلیتی برادری کو کرسمس کی مبارکباد دے رہے تھے۔
(ن) لیگ جیسی سیاست کر رہی ہے
اس سے متفق نہیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور سینئر سیاست دان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ جیسی سیاست کر رہی ہے میں اس سے متفق نہیں‘‘ مگر قیادت نے اس کا آج تک نوٹس نہیں لیا، اور اس سے تو ہرگز اتفاق نہیں کیا جا سکتا اور یہ نائب صدر کے عہدے سے بغیر کسی نوٹس کے ہٹائے جانے سے زیادہ افسوسناک ہے اس لیے میں ایسی سیاست سے کیسے متفق ہو سکتا ہوں جبکہ مجھے اس کے ساتھ متفق کرنے کی نہ صرف کوئی کوشش نہیں کی گئی بلکہ اس کا بھی نوٹس نہیں لیا گیا اور سیاست سے اتفاقِ رائے پیدا کرنے کے لیے‘ جو کچھ وہ کر رہی ہے ‘وہ چھوڑ کر اسے وہ کرنا چاہیے جو وہ نہیں کر رہی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور توسیع کے منصوبے
عوام کی ضرورت ہیں: پنجاب حکومت
پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ''سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور توسیع کے منصوبے عوام کی ضرورت ہیں‘‘ کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کے بعد بھی لوگوں نے سڑکوں پر ہی نکلنا ہے جس کے لیے سڑکوں کی حالت کا ٹھیک ٹھاک ہونا بے حد ضروری ہے بلکہ خطرہ ہے کہ سڑکیں کم پڑ جائیں گی اس لیے ان میں اضافہ اور توسیع بھی بے حد ضروری ہے کیونکہ الیکشن کے نتائج صاف نظر آ رہے ہیں جبکہ بجلی و گیس کے بعد مہنگائی کا گراف بھی بلند ہونے والا ہے اور اگر احتجاج کے لیے عوام کو مناسب سڑکیں ہی دستیاب نہ ہوئیں تو ان کا غصہ دو چند ہو جائے گا ،اس لیے اس صورتحال سے کسی طور غافل نہیں رہ سکتے۔ آپ اگلے روز تعمیراتی کاموں پر بریفنگ حاصل کر رہے تھے۔
کسی پارٹی میں لوٹا بن کر نہیں
گیا‘ اپنی جماعت بنا لی: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ '' میں کسی پارٹی میں لوٹا بن کر نہیں گیا بلکہ اپنی پارٹی بنا لی‘‘ جبکہ کوئی پارٹی اس کیلئے تیار بھی نہیں تھی تو ایسے میں کیا کیا جاتا حالانکہ ایک بار موقع ضرور دینا چاہئے تھااور اپنی گزشتہ پارٹی کو اب تک نہیں چھوڑا ہے‘ اسکا ثبوت یہ ہے کہ میری پارٹی کا نام بھی وہی ہے، صرف اس کے ساتھ پارلیمنٹرین کا اضافہ کیا ہے، اور اگر پارلیمنٹرین بننے کی نوبت ہی نہ آئی تو یہ نام بے معنی ہو کر رہ جائے گا۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کشورِ اطالیہ کی بہار
یہ اٹلی کا سفر نامہ ہے جسے ادارۂ تالیف و ترجمہ پنجاب یونیورسٹی لاہور اور نیپلز یونیورسٹی کے اشتراک سے شائع کیا گیا۔ انتساب بلبلِ بستانِ فصاحت جناب جاوید احمد کے نام ہے۔ عرضِ مسافر کے عنوان سے ابتدائیہ مصنف کے قلم سے ہے، پیش لفظ ریکٹر نیپلز یونیورسٹی اور دیباچہ اطالوی سفیر کے قلم سے ہے۔ ڈاکٹر زاہد منیر عامر اس کے مصنف ہیں جو پنجاب یونیورسٹی میں ڈائریکٹر تالیف و ترجمہ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور جن کا سفر نامۂ مصر ادبی حلقوں سے داد و تحسین حاصل کر چکا ہے۔ آغاز میں دید گاہِ شاعر کے عنوان سے اٹلی کے مختلف شہروں پر نظمیں ہیں۔ کتاب کو مختلف ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جس سے سارا اٹلی کھل کر سامنے آ جاتا ہے۔ اندازِ بیان سلیس اور دلچسپ ہے حتیٰ کہ اسے فکشن کے طور پر بھی پڑھا جا سکتا ہے، جبکہ سفر نامہ بجائے خود ایک نہایت دلچسپ مطالعے کی حیثیت رکھتا ہے۔ ٹائٹل دیدہ زیب، گیٹ اپ عمدہ اور صفحات کی تعداد 214 ہے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
اور بھی وہ دشوار ہو گئے
لگتا تھا ہموار ہو گئے
خاک ہو گئے تھے ہم پہلے
اس کے بعد غبار ہو گئے
پہلے پہلے عبدل تھے ہم
پھر عبدالستار ہو گئے
دنیا نے وہ رنگ جمایا
ہم بھی دنیادار ہو گئے
گاڑی بیچی‘ قرض اتارا
پھر سے سڑک سوار ہو گئے
جن سے جان چھڑانا چاہی
وہی گلے کا ہار ہو گئے
پیدا ہونے سے پہلے ہی
مرنے کو تیار ہو گئے
جتنے وہ مشتاق تھے پہلے
اتنے ہی بیزار ہو گئے
بد دماغ ظفرؔ جیسے بھی
تیرے خدمتگار ہو گئے
آج کا مطلع
لہر کی طرح کنارے سے اچھل جانا ہے
دیکھتے دیکھتے ہاتھوں سے نکل جانا ہے