الیکشن میں پیپلز پارٹی کی فتح
دیکھ رہا ہوں: مراد علی شاہ
سابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''میں الیکشن میں پیپلز پارٹی کی فتح دیکھ رہا ہوں‘‘ کیونکہ اس مقصد کیلئے سارے پیشگی انتظامات کر لیے گئے ہیں‘ الیکشن کمپین میں پارٹی کے ایسے افراد کی بطورِ خاص ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں جنہیں الیکشن جیتنے کا وافر تجربہ حاصل ہے جبکہ عوام کا الیکشن جیتنے سے صرف برائے نام تعلق ہے اور ہر بار الیکشن اسی طرح جیتا جاتا ہے کہ الیکشن سے قبل ہی تمام پیشگی انتظامات مکمل کر لیے جاتے ہیں‘ یوں صاف شفاف انتخابی عمل کے نتیجے میں ہر بار اقتدار کے ایوانوں تک پہنچ جاتے ہیں اور کسی کو شکایت کا کوئی موقع نہیں ملتا ماسوائے مخالف امیدواروں کے جو عادتاً بھی ایسا کرتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
تحریک انصاف کی حکومت اعظم خاں
نے چلائی: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف کی حکومت اعظم خاں نے چلائی‘‘ حتیٰ کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کو بھی اعظم خاں ہی چلا رہے تھے اور یہ بات ہر کسی کو معلوم تھی‘ تاہم جسے خیبر پختونخوا کی وزارتِ اعلیٰ کا منصب ملا تھا اسے بہت دیر کے بعد پتا چلا کہ اس کی حکومت بھی وہی چلا رہے تھے جس پر بہت واویلا مچایا گیا لیکن کسی نے ایک نہ سنی اور اعظم خاں اس دوران دوسروں کے سینے پر مسلسل مونگ دلتے رہے اور آج تک پتا نہیں چلا کہ اتنے مونگ انہوں نے کہاں سے لیے تھے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔آپ اگلے روز نوشہرہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
8فروری کو شفاف الیکشن ہی
قابلِ قبول ہوں گے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''8فروری کو شفاف الیکشن ہی قابلِ قبول ہوں گے‘‘ اگرچہ ان کی صورتحال ابھی سے ہی صاف نظر آ رہی ہے کہ کہیں انتخابی نشان واپس لیے جا رہے ہیں اور کہیں سے لیول پلیئنگ فیلڈ کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں‘ اور کہیں کہیں سے ابھی سے الیکشن کی شفافیت کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے:
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
اس طرح کے الیکشن صرف ایک سیاسی جماعت ہی نہیں کسی کے لیے بھی قابلِ قبول نہیں ہوں گے‘ ایسی صورت میں سبھی ایک ساتھ مل کر احتجاج کریں گے۔ آپ اگلے روز کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد ہے‘ انتخابات
مؤخر نہیں ہوں گے: مرتضیٰ سولنگی
نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد ہے‘ انتخابات مؤخر نہیں ہوں گے‘‘ اب تو ویسے بھی عام انتخابات کافی نزدیک ہیں اور وہ عوامل‘ جن کی وجہ سے انتخابات التوا کا شکار ہو سکتے تھے‘ ان کا بھی سدباب کر لیا گیا ہے‘ اس لیے انتخابات مؤخر کرنے کی اب کچھ ضرورت نہیں رہی۔ ‘ اس لیے اب انتخابات کے حوالے سے کسی بھی التوا کا کوئی امکان باقی نہیں رہا۔ اب بھی اگر الیکشن ملتوی ہوتے ہیں تو ہماری ساری کوششیں دھری کی دھری رہ جائیں۔ آپ اگلے روز انٹرنیشنل سروس اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو
مل کر چلنا چاہئے: فیصل کریم کنڈی
سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو مل کر چلنا چاہیے‘‘ کیونکہ دونوں کو ایک دوسرے کی سخت ضرورت ہے‘ ضرورت چونکہ ایجاد کی ماں ہے اسی لیے دونوں کے لیے یہ نسخہ تحویز کیا گیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ (ن) لیگ ہی سارا میلہ لوٹ کر لے جائے کیونکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ان کو اپنی حکومت قائم ہونے کے شواہد نظر آ رہے ہیں اور ہمیں یہ شواہد نظر نہ آنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہیں واقعی شواہد نظر آ رہے ہیں‘ اس لیے ہم دونوں کیلئے سب سے بہتر یہی ہے کہ ہم ایک ہو جائیں کیونکہ ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
بارش
تو آفاق سے قطرہ قطرہ گرتی ہے
سناٹے کے زینے سے
اس دھرتی کے سینے میں
تو تاریخ کے ایوانوں میں در آتی ہے
اور بہا لے جاتی ہے
جذبوں اور ایمانوں کو ‘ میلے دسترخوانوں کو
تو جب بنجر دھرتی کے ماتھے کو بوسہ دیتی ہے
کتنی سوئی آنکھیں کروٹ لیتی ہیں
تو آتی ہے ‘ اور تری آمد کے نم سے
پیاسے برتن بھر جاتے ہیں
تیرے ہاتھ بڑھے آتے ہیں
گدلی نیندیں لے جاتے ہیں
تیری لمبی پوروں سے
دلوں میں گرہیں کھل جاتی ہیں
کالی راتیں دھل جاتی ہیں
تُو آتی ہے ‘ پاگل آوازوں کا کیچڑ
سڑکوں پر اڑنے لگتا ہے
تُو آتی ہے اور اڑا لے جاتی ہے
خاموشی کے خیموں کو
اور ہونٹوں کی شاخوں پر‘موتی ڈولنے لگتے ہیں
پنچھی بولنے لگتے ہیں
تو جب بند کواڑوں میں اور دلوں پر دستک دیتی ہے
ساری باتیں کہہ جانے کو جی کرتا ہے
تیرے ساتھ ہی ‘ بہہ جانے کو جی کرتا ہے
آج کا مطلع
پھر آج مے کدۂ دل سے لوٹ آئے ہیں
پھر آج ہم کو ٹھکانے کا ہم سبو نہ ملا