"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور احمد زوہیب کی شاعری

عوام پر مہنگائی کا ظلم کرنے والوں کا صفایا
کردیں گے:شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام پر مہنگائی کا ظلم ڈھانے والوں کا صفایا کر دیں گے‘‘ کیونکہ عوام کے تیور بدلے ہوئے ہیں اور وہ مہنگائی پیدا کرنے والوں کو اچھی طرح سے پہچانتے بھی ہیں۔ اسی لیے ہم نے الیکشن پر کبھی زور نہیں دیا اور ابھی تک آمدہ انتخابات کی مہم بھی شروع نہیں کی حالانکہ مہنگائی پیدا کرنے میں کوئی خاص کردار نہیں رہا بلکہ جو کچھ بھی گزشتہ ادوار میں ہوا‘ اس کا مقصد مہنگائی پیدا کرنا ہرگز نہیں تھا اگر وہ اپنے آپ ہی پیدا ہو گئی ہو تو اس میں کسی کا کیا قصور؟ اس لیے عوام سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں اپنا ذہن صاف کر لیں۔ آپ اگلے روز سینیٹر ساجد میر کی زیر قیادت جمعیت اہلِ حدیث کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
اقتدار میں آ کر زرعی انقلاب کی راہ
ہموار کریں گے: جہانگیر ترین
استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ''اقتدار میں آ کر زرعی انقلاب کی راہ ہموار کریں گے‘‘ اگرچہ ابھی تو اقتدار میں آنے کی راہ ہموار ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے کیونکہ (ن) لیگ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے اعلانات کی تردید کر چکی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے اندازے کے مطابق کہیں زیادہ سیٹیں مانگ رہے ہیں اور اقتدار میں آنے کے خواب دیکھ رہے ہیں اور اگر اقتدار میں ہم نے آنا ہے تو وہ خود کہاں جائیں گے، اس لیے ایسا لگتا ہے کہ زرعی انقلاب لانے کا خواب کہیں بیچ ہی میں رہ جائے گا لیکن کسان برادری ہماری حمایت پر قائم ہے کیونکہ سیاست میں کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ آپ اگلے روز لودھراں میں پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
خواہش ہے کہ خاندان پہلے کی طرح
متحد ہو جائے: شافع حسین
مسلم لیگ (ق) کے رہنما شافع حسین اور سالک حسین نے کہا ہے کہ ''خواہش ہے کہ ہمارا خاندان پہلے کی طرح متحد ہو جائے‘‘ کیونکہ اس کے اندر اب ہم دونوں اور چودھری شجاعت حسین ہی رہ گئے ہیں یا چودھری سرور جنہیں بھی اب ہم خاندان ہی کا فرد سمجھتے ہیں‘ لیکن چودھری پرویز الٰہی واپسی کا نام ہی نہیں لے رہے اور کہتے ہیں کہ ہم بھی ان کے ساتھ شامل ہو جائیں تو خاندان پہلے کی طرح دوبارہ متحد ہو سکتا ہے اور اگر ایسا کیا تو ہم نواز شریف صاحب کو کیا جواب دیں گے جو ابھی چند روز پہلے ہی ہمارے ساتھ ملاقات کر کے گئے ہیں، کیونکہ ان کے خیال میں ہمارا خاندان ابھی تک متحد ہی ہے اور اسے مزید متحد ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں انتخابی مہم کے آغاز کا اعلان کر رہے تھے۔
چند روز میں لاہور تجاوزات سے
صاف نظر آئے گا: محسن نقوی
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ ''چند دن میں لاہور تجاوزات سے صاف نظر آئے گا‘‘ حتیٰ کہ یہ نگران حکومت سے بھی محروم ہونے والا ہے کیونکہ بعض حاسدین نگران حکومتوں کو بھی تجاوزات ہی کی ذیل میں دیکھتے ہیں کیونکہ الیکشن شیڈول آ چکا ہے اور اب اس کے سوا کوئی چارہ نظر نہیں آ رہا۔ اگرچہ اب بھی کچھ جماعتیں الیکشن کمپین چلانے سے قاصر ہیں اور مختلف وجوہات کی بنا پر الیکشن ملتوی کرانے کی جدوجہد میں مصروف نظر آتی ہیں جس سے ایک جھوٹی‘ سچی امید دوبارہ پیدا ہو رہی ہے کہ ممکن ہے کہ یہ دور کچھ مزید طول پکڑ جائے ورنہ یہی کہتے نظر آئیں گے کہ:
کہانیاں تھیں کہیں کھو گئی ہیں میرے ندیم
آپ اگلے روز لیڈی ویلنگڈن ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پہلے لاڈلا‘ اب معلوم نہیں کیا مسلط کیا جا رہا: لیگی رہنما
مسلم لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا اور ملک احمد خان نے کہا ہے کہ ''پہلے لاڈلا اور اب معلوم نہیں کیا مسلط کیا جا رہا ہے‘‘ اور سب قائد محترم سے چھپتے پھر رہے ہیں جنہیں اگلی حکومت بنانے کا خواب دکھا کر واپس لائے مگر اب سمجھ ہی نہیں آ رہا کہ ان کو کیا جواب دیں جبکہ انہیں تو اب تک اس بات کا بھی جواب نہیں دیا جا سکا کہ انہیں کیوں نکالا گیا اور اب تو شاید اس کی نوبت بھی نہیں آئے گی کیونکہ نکالا اسے جاتا ہے جو اقتدار میں آ جائے، اسی لیے الیکشن کے حوالے سے پارٹی میں ابھی تک کوئی ہلچل نظر نہیں آ رہی ہے اور کس قدر ستم ظریفی کی بات ہے کہ اشارے ہمیں دیے گئے اور اب کیا کچھ اور جا رہا ہے ۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون لاہور میں پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں احمد زوہیب کی شاعری:
یاد کا پھول کھلا تو تری مہکار ملی
نیند ٹوٹی تو مرے خواب کو رفتار ملی
اپنے بچوں کو سکھائوں گا غزل کہنا میں
جس طرح فصلِ محبت‘ مجھے تیار ملی
اس کے جاتے ہی مجھے نیند میسر آئی
دو بجے تک تو جگاتی تھی مجھے نارملی
وہ کبھی وقتِ مقرر پہ تو آیا ہی نہیں
یوں سمجھ رات گئے صبح کی اخبار ملی
عہدِ ماضی کے خد و خال کی صورت احمدؔ
آئنے سے وہ نکل کر مجھے اک بار ملی
٭......٭......٭
ہو گا نہ چشمِ شوق ترا روزگار بند
شیطان قید ہوتا ہے میرا نہ یار بند
برباد ہو رہا ہے خزانہ پڑے پڑے
پچیس سال سے ہے مرے دل کا غار بند
آنکھوں کی کیا مجال مرا گریہ روک لیں
باندھوں پلک کنارے بھی چاہے ہزار بند
اُس ہاتھ پر اترتے ہیں پنچھی خود اپنے آپ
کرتی رہے بھلے سے حکومت شکار بند
اب زندگی کو دھکا لگانا ہے آپ ہی
کن جنگلوں میں آ کے ہوئی ہے یہ کار بند
آج کا مطلع
میرے اندر وہ میرے سوا کون تھا
میں تو تھا ہی مگر دوسرا کون تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں