"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور افضال نوید کی غزل

پوری تیاری کے ساتھ الیکشن
میں اتر رہے ہیں: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ہم پوری تیاری کے ساتھ الیکشن میں اتر رہے ہیں‘‘ لیکن مخالفین کے حق میں آنے والے فیصلوں سے حالات کچھ تبدیل ہوتے نظر آ رہے ہیں جبکہ قائدِ محترم تو پہلے ہی کچھ بددلی کا شکار ہو چکے ہیں اور اب سوالیہ نظروں سے ہماری طرف دیکھنے لگے ہیں کہ انہیں غلط وقت پر لندن سے واپس بلالیا گیا جبکہ اب بیانیے کی تبدیلی بھی کچھ فائدہ نہیں دے سکتی جس پر نظر ثانی اور غور و فکر کر رہے ہیں اس لیے ایسا لگتا ہے کہ کوئی انہونی ہی اس صورتحال سے نکال سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پروفیسر ساجد میر سے ملاقات اور پارٹی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اگر میں وزیراعظم ہوتا تو غزہ ضرور جاتا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''اگر میں وزیراعظم ہوتا تو غزہ ضرور جاتا‘‘ اور اگر یقین نہ آئے تو آج ہی وزیراعظم بنا کر دیکھ لیں،کل غزہ کے لیے روانہ ہو جائوں گا اور جو کوئی مشکل کام بھی نہیں ہے کیونکہ نگران حکومت اپنی میعاد مکمل کر چکی ہے اور اب انتخابات کے اعلان کی وجہ سے بوریا بستر باندھ کر بیٹھی ہوئی ہے، اس لیے اگر وہ دو‘چار دن کے لیے وزیراعظم کے بغیر بھی رہے تو کیا فرق پڑے گا جبکہ اس سے ایک بہت بڑی قومی خدمت سرانجام دی جا سکتی ہے جو سردست وقت کا فوری تقاضا بھی ہے اور اس سنہری وقت کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہئے۔ آپ اگلے روز جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر محمد مشتاق خان کی سربراہی میں ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
مجھے میرے وکیل نے بلے کی آفر کی تھی: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ پختونخوا اور تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ '' مجھے میرے وکیل نے بلے کی آفر کی تھی‘‘ اور کہا تھا کہ لڑکپن میں وہ کرکٹ کھیلا کرتے تھے اور انہوں نے ایک بلا سنبھال کر رکھا ہوا ہے جو آپ کو پیش کر سکتا ہوں‘ اگرچہ یہ وہ نشان نہیں ہے جس کی الیکشن کے روز ضرورت پڑے گی لیکن جس طرح آپ نے تحریک انصاف کا نام اپنی پارٹی کے نام میں شامل کر رکھا ہے اسی طرح بلے کا نشان بھی اپنا ہی سمجھیں، جس پر میں نے بلے سے متعلق اخبار میں بیان بھی دے دیا تھا کہ مجھے اس کی پیشکش ہوئی تھی مگر الیکشن کمیشن کے ترجمان نے فوری اس بیان کی تردید جاری کر کے ساری امیدوں پر اوس ڈال دی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پریس کانفرنس کرنے والے
واپسی چاہتے ہیں: حماد اظہر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''پریس کانفرنس کرنے والے واپسی چاہتے ہیں‘‘لیکن بانی چیئرمین نے انہیں کہا ہے کہ واپسی کے لیے بھی کسی پریس کانفرنس ہی کی ضرورت پڑے گی اور اگر وہ واپسی چاہتے ہیں تو اپنے آپ کو ایک اور پریس کانفرنس کے لیے تیار کریں اور اگر اس دوران دھر نہ لیے گئے تو پھر پارٹی میں واپسی کو یقینی سمجھیں ؛ البتہ دوسری صورت میں وہ الیکشن نہیں لڑ سکیں گے اور اس کے لیے انہیں اگلے الیکشن کا انتظار کرنا پڑے گا اس لیے اپنے آپ کو پی ٹی آئی میں شامل سمجھنے کے لیے ان کا پارٹی کو ووٹ دینا ہی کافی ہوگا ۔آپ اگلے روز سماجی میڈیا پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ہمیں بلے اور بلے والے سے
کوئی خطرہ نہیں: طلال چودھری
مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ ''ہمیں بلے اور بلے والے سے کوئی خطرہ نہیں‘‘ اور خطرہ صرف الیکشن سے ہے کیونکہ جو عوام کے تیور ہیں‘ مہنگائی اور بیروزگاری کی جو صورتحال ہے‘ وہ ہمیں ہی اس کا ذمہ دار سمجھتے ہیں جبکہ دوسری جانب قائدِ محترم بھی کافی کھنچے کھنچے نظر آ رہے ہیں اور اس وقت کو یادکر رہے ہیں جب انہیں وطن واپس بلایا گیا تھا اور اب وہ علاج کے لیے باہر بھی نہیں جا سکتے لیکن اس کے باوجود ہم نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا بلکہ مزید مضبوطی سے اسے پکڑ رکھا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
ہو گئی دیر کہ پامال کوئی پھرتا ہے
دشت میں کھولے ہوئے بال کوئی پھرتا ہے
کہکشائیں اُسے چنگاریوں میں رکھتی ہیں
ریگِ سیارگاں کھنگال کوئی پھرتا ہے
چاندنی سطحِ سمندر پہ بچھی تھی اک دن
اوڑھ شانوں پہ وہی شال کوئی پھرتا ہے
ٹوٹتی ہے کہیں پائل تو سنبھلتا نہیں وہ
تھام کر مہندی بھرا تھال کوئی پھرتا ہے
ہوش ارواحِ دو عالم کے اڑا کر ہر سُو
لے کے خوشبوئے خدوخال کوئی پھرتا ہے
جائے تعمیر اٹھا دیں نہ سمندر جب تک
پاؤں سے باندھ کے بھونچال کوئی پھرتا ہے
کون بچھڑا تھا کہاں یاد نہیں ہے اس کو
وقت کی بارشوں کو ٹال کوئی پھرتا ہے
جیسے پھلواری یہیں سے ابھر آئے گی کوئی
عشق میں زندگی کو گال کوئی پھرتا ہے
اور دنیاؤں کی آواز ابھی آئی نہیں
شہرِ موجود میں تا حال کوئی پھرتا ہے
اب کہیں اور سے سیراب نہیں ہو سکتا
ایک در کا ہوا کنگال کوئی پھرتا ہے
جبر آلودگی میں اور نہ گنجائش تھی
پھاڑ کر نامۂ اعمال کوئی پھرتا ہے
بوجھ کس حسرتِ تعمیر گزشتہ کا نویدؔ
اپنی آوارگی پر ڈال کوئی پھرتا ہے
آج کا مقطع
کچھ بھی ہو بے سود ہے مجھ سے سفر کرنا ظفرؔ
جو کہیں جاتی نہیں وہ رہگزر باقی ہوں میں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں