ایک جیل سے نکلنے‘ دوسرا بچنے کے
لیے کوشش کر رہا ہے: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ایک جیل سے نکلنے اور دوسرا بچنے کی کوشش کر رہا ہے‘‘ جبکہ ہمارے قائد نے پوری بہادری سے 11سال تک جیل بھگتی اور ایک بار بھی باہر نکلنے کی کوشش نہیں کی کیونکہ جیل میں انہیں گھر سے زیادہ سہولتیں میسر تھیں حتیٰ کہ وہ اب بھی جیل جانے کو تیار رہتے ہیں اور کسی بھی وقت جیل کا آپشن استعمال کر سکتے ہیں جبکہ انہوں نے اپنا سامان بھی ہمیشہ باندھ کر رکھا ہوتا ہے اور اپنی طرف سے پوری تیاری کر رکھی ہوتی ہے اور صرف ایک اشارے کی دیر ہوتی ہے البتہ ان کی صحت کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے اور اب یہ نوبت نہیں آئے گی۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں بینظیر بھٹو کی برسی پر خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف کو چوتھی بار وزیراعظم
بنائیں گے: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کو چوتھی بار وزیراعظم بنائیں گے‘‘ کیونکہ انہیں اسی لیے لندن سے واپس بلایا ہے اور وہ خود بھی اسی مقصد کیلئے آئے ہیں؛ البتہ عوام کا ارادہ مختلف بھی ہو سکتا ہے مگر کسی کو وزیراعظم بنانے میں عوام کا کوئی خاص کردار ہوتا بھی نہیں کیونکہ یہ نامزدگی پارٹی کرتی ہے اور الیکشن جیتنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جاتا ہے ،اس لیے عوام خاطر جمع رکھیں، اور اگر عوام وزیراعظم بناتے ہیں تو پھر حکومت سے نکالنے کا اختیار بھی انہی کے پاس ہونا چاہیے تاکہ حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پوچھنے میں آسانی رہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
فیصل صالح حیات پیپلزپارٹی
کے بانی نہیں‘ غدار تھے: قادر مندوخیل
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قادر مندوخیل نے کہا ہے کہ ''فیصل صالح حیات پیپلزپارٹی کے بانی نہیں‘غدار تھے‘‘ اور جس کا ثبوت انہوں نے اب (ن) لیگ میں شامل ہو کر دے دیا ہے، اب وہ کہہ رہے ہیں کہ میں نیک خواہشات لے کر آیا ہوں حالانکہ پیپلزپارٹی کو ان کی نیک خواہشات کی زیادہ ضرورت تھی اور اگر وہ آئندہ کسی اور پارٹی میں شامل ہوں گے تو ان کی نیک خواہشات اس وقت بھی ان کے ہمراہ ہوں گی جو کہ ہر وقت ان کے ساتھ ہی رہتی ہیں اس لیے ان کی نئی پارٹی کو ایسی خواہشات سے بچنے کی ضرورت ہے ع
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز کراچی میں ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
نیا پاکستان بنانے کے چکر میں
پرانا بھی بگاڑ دیا: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''نیا پاکستان بنانے کے چکر میں پرانا بھی بگاڑ دیا‘‘ اور جس میں خاکسار کا بھی حصہ بقدر جثہ موجود ہے اس لیے اب اس کی تلافی کرنے کے لیے نکلا ہوں اور نیا پاکستان بنا کر دکھائوں گا جبکہ پہلے صرف ایک صوبے کی حد تک ہم ذمہ دار تھے اس لیے ماسوائے اپنے صوبے کے‘ پورا ملک بگاڑنے کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی، اس لیے اس کا پورا کریڈٹ حاصل کرنے کی کوشش بھی نہیں کر رہے جبکہ اس کے اب مزید بگڑنے کی گنجائش بھی نہیں رہی اور اسے اتنا ہی بگاڑا جا سکتا تھا جتنا اختیار میں تھا اور سب جانتے ہیں کہ اختیارات محدود ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایبٹ آباد میں مختلف افراد کی پارٹی میں شمولیت پر خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن لڑنے کا نہیں‘ عزت بچانے
کا وقت ہے: ترجمان چودھری سرور
سابق گورنر پنجاب اور مسلم لیگ (ق) کے چیف آرگنائزر چودھری سرور کے ترجمان حمزہ کرامت نے کہا ہے کہ ''یہ الیکشن لڑنے کا نہیں، عزت بچانے کا وقت ہے‘‘ اسی لیے ہم نے کہیں سے بھی کاغذاتِ نامزدگی داخل نہیں کرائے کیونکہ عزت بچانا ہمارے نزدیک الیکشن لڑنے سے زیادہ ضروری ہے جو الیکشن لڑنے سے خواہ مخواہ دائو پر لگ جاتی ہے اس لیے دوسرے امیدواروں کو بھی یہی مشورہ ہے کہ بہت بہتر ہوتا اگر وہ الیکشن لڑنے کے بجائے اپنی عزت بچانے کی فکر کرتے۔ خاص طور پر جو آئندہ حکومت بنانے کی تدبیریں کر رہے ہیں‘ ان کو اس پر ضرور غور کرنا چاہئے اور چودھری شجاعت حسین نے بھی اسی لیے الیکشن نہ لڑنے کو ترجیح دی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں محمد مستحسن جامی کی یہ غزل:
دیوار رو رہی ہے کوئی در بھی خوش نہیں
کرلا رہی ہے کونج‘ کبوتر بھی خوش نہیں
میداں میں چھوڑ آئے ہیں نیزے بھی ڈھال بھی
یہ جنگ جیت کر میرا لشکر بھی خوش نہیں
صحرا سے میری ویسے ہی بنتی نہ تھی کبھی
دریا خفا ہے مجھ سے‘ سمندر بھی خوش نہیں
اس عاشقی میں سب کو برابر صلہ ملا
عاجز ہوئے ہیں خوار تو خود سر بھی خوش نہیں
اے حسنِ با کمال ترے لمس کے بغیر
کمرہ تو اور چیز ہے بستر بھی خوش نہیں
اندر کے حبس سے ہیں تجھے مسئلے مگر
تُو حجرۂ وجود کے باہر بھی خوش نہیں
اس کھردرے لباس سے کوئی گلہ ہی کیا
مجھ سے تو میرا ریشمی پیکر بھی خوش نہیں
دنیا میں آ کے میں ہی اکیلا نہیں اداس
دنیا کی سیر کر کے سکندر بھی خوش نہیں
ایسی اداسیوں کا بسیرا ہے ان دنوں
مجھ سا فقیر آپ سے مل کر بھی خوش نہیں
میں رقص کر رہا ہوں‘ ہوا ہو نہیں رہا
ناراض ہیں ملنگ‘ قلندر بھی خوش نہیں
آج کا مقطع
ظفرؔ اتنا ہی کافی ہے جو وہ راضی رہے ہم پر
کمر اپنی پہ کوئی بوجھ ہم نے لاد رکھا ہے