"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم

موجودہ ماحول میں الیکشن سے اچھی
امیدیں نہیں رکھنی چاہئیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''موجودہ ماحول میں الیکشن سے اچھی امیدیں نہیں رکھنی چاہئیں‘‘ جبکہ حالیہ کچھ دنوں میں ہونے والی پیش رفتوں سے اچھی امیدوں کا بالکل ہی خاتمہ بالخیر ہو گیا ہے البتہ مایوسی کے ان گھنے بادلوں میں امید کی ایک کرن ضرور نمودار ہوئی ہے وہ یہ کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق نگران حکومت کی زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے جس سے الیکشن ڈی ریل بھی ہو سکتے ہیں اور اسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ نگران حکومت نے صورتحال کا صحیح تجزیہ کیا ہے اور اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ الیکشن ڈی ریل ہو جائے جبکہ ایک نگران حکومت ہی ملکی صورتحال کا صحیح اندازہ لگا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
چاہتے ہیں کہ کراچی دبئی کی طرز پر
معاشی حب بنے: آصف زرداری
سابق صدر ِمملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم چاہتے ہیں کہ کراچی دبئی کی طرز پر معاشی حب بنے‘‘ جس کی اس وقت سخت ضرورت ہے کیونکہ سیاسی رہنماؤں کو آئے دن کسی نہ کسی سلسلے میں دبئی جانا پڑتا ہے جس پر خاصا خرچہ اٹھتا ہے اور اگر کراچی دبئی بن گیا تو اتنا لمبا سفر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ دوسری جماعتوں کے رہنما مثلاً شریف برادران بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے اور جس کے لیے انہیں کسی کا شکر گزار ہونے کی ضرورت نہیں ہے؛ چنانچہ کراچی اگر دبئی بن گیا تو اس کی جگہ لاڑکانہ کو کراچی بنا دیا جائے گا جو پہلے ہی موہنجوداڑو کے برابر آ چکا ہے۔ آپ اگلے روز ایم کیو ایم کے سابق رہنماؤں کو پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہہ رہے تھے۔
پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ
نہیں ہو گی: جاوید لطیف
مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو گی‘‘ کیونکہ اگر دیگر جماعتوں کو ان کے مطالبے کے مطابق سیٹیں دے دی گئیں تو (ن) لیگ کے لیے کچھ بھی باقی نہیں بچے گا جبکہ سوشل میڈیا پر بھی مایوسی اور افراتفری کا ماحول چھایا ہوا ہے اور اس بار الیکشن بالکل ہی بے رونق لگنے لگا تھا لیکن اب ایک صحتمندانہ تبدیلی کے آثار نظر آنے لگے ہیں کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو بلے کی واپسی کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جا چکا ہے جس کی کامیابی کیلئے تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے دعائیں مانگنا شروع کر دی ہیں اور جن کے قبول ہونے کی بھی پوری پوری امید ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک ٹی وی پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
گرفتاری کے وقت مزاحمت کی وجہ سے
شاہ محمود سے ایسا سلوک ہوا: احسن اقبال
(ن) لیگ کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''گرفتاری کے وقت مزاحمت کی وجہ سے شاہ محمود سے ایسا سلوک ہوا‘‘ اگرچہ دوسری طرف سے کسی قسم کی مزاحمت کی شکایت نہیں کی گئی ہے لیکن مزاحمت کاروں سے کسی اچھے سلوک کی توقع بھی نہیں کی جا سکتی اور اگر پولیس کی طرف سے کسی کو زبردستی گاڑی تک لے جایا جاتا ہے تو یہ بھی صرف وقت بچانے کے لیے ہوتا ہے جبکہ وہ وقت کی قدر و قیمت کو اچھی طرح سے جانتے ہیں اور ایسے مواقع پر اس کا خصوصی خیال بھی رکھتے ہیں جس کے لیے تنقید کرنے کے بجائے ان کی تعریف کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز نارروال میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
نواز شریف اپنے کیسز ختم کرانے
کے لیے واپس آئے: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''نواز شریف اپنے کیسز ختم کرانے کے لیے واپس آئے‘‘ یہ البتہ قطعاً درست نہیں کہ وہ چوتھی بار وزیراعظم بننے کے لیے آئے تھے کیونکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم تھا کہ موجودہ صورتحال میں یہ اتنا آسان نہیں ہوگا‘ بلکہ ہر سیاسی جماعت خوب جانتی ہے کہ الیکشن میں عوام اس کے ساتھ کیا سلوک کر سکتے ہیں جن میں ہماری جماعت بھی شامل ہے‘ اس لیے سیاسی جماعتیں رسمی طور پر ہی الیکشن لڑ رہی ہیں کیونکہ انہیں پتا ہے کہ زمینی حقائق کیا ہیں اور کس نے کامیاب ہونا ہے بلکہ سب کی دلی خواہش یہی ہے کہ الیکشن ملتوی ہو جائیں اور سب کی جان میں جان آئے۔ آپ اگلے روز مردان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
کون سے دیس کی بابت پوچھے
وقت کے دشت میں پھرتی
یہ خنک سرد ہوا
کن زمانوں کی یہ مدفون مہک
بد نما شہر کی گلیوں میں اڑی پھرتی ہے
اور یہ دور تلک پھیلی ہوئی
نیند اور خواب سے بوجھل بوجھل
اعتبار اور یقیں کی منزل
جس کی تائید میں ہر شے ہے
بقا ہے لیکن
اپنے منظر کے اندھیروں سے پرے
ہم خنک سرد ہوا سن بھی سکیں
ہم کہ کس دیس کی پہچان میں ہیں
ہم کہ کس لمس کی تائید میں ہیں
ہم کہ کس زعم کی توفیق میں ہیں
ہم کہ اک ضبطِ مسلسل ہیں
زمانوں کے ابد سے لرزاں
وہم کے گھر کے مکیں
اپنے ہی دیس میں پردیس لیے پھرتے ہیں
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
آج کا مقطع
ظفرؔ ہماری محبت کا سلسلہ ہے عجیب
جہاں چھپا نہیں پائے وہاں مُکر گئے ہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں