"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ڈاکٹر نبیل احمد نبیل کی غزل

پیپلزپارٹی کے بغیر کوئی حکومت
نہیں بن سکتی: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''پیپلزپارٹی کے بغیر کوئی حکومت نہیں بن سکتی‘‘ کیونکہ پہلے تو خیال تھا کہ تنہا ہی حکومت بنائیں گے لیکن موجودہ صورتِ حالات کے باعث ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا ہے اس لیے ہمیں ساتھ ملائے بغیر کوئی حکومت نہیں بنا سکے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ صورتحال مزید خراب ہو جائے اور حکومت بنانے کے لیے کسی کی بھی ضرورت نہ رہے، اس صورت میں ہماری پارٹی اپوزیشن میں بیٹھ کر اپنے جوہر دکھائے گی۔ اور اگر سندھ میں بھی حکومت نہ بنا سکی تو وہاں بھی اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے کیونکہ ہمیں اقتدار کا کوئی لالچ نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نواز شریف کو منتخب کرنے کا مطلب
لیپ ٹاپس‘ روزگار کی فراہمی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کو منتخب کرنے کا مطلب لیپ ٹاپس اور روزگار کی فراہمی ہے‘‘ اس لیے بیروزگار نوجوان اگر روزگار اور لیپ ٹاپ چاہتے ہیں تو نوازشریف کو کامیاب کرائیں کیونکہ وہ کافی زیادہ لیپ ٹاپ اپنے ساتھ لے کر آئے ہیں جو نوجوانوں میں تقسیم کرنے کیلئے بے تاب ہیں؛ اگرچہ زیادہ تر نوجوانوں کو مخالفین نے گمراہ کر رکھا ہے لیکن وہ تو اندر ہیں اور ابھی باہر آنے کے بھی کوئی امکانات نہیں ہیں اس لیے ظاہر ہے کہ وہ لیپ ٹاپس بھی نوجوانوں میں تقسیم نہیں کر سکیں گے لہٰذا ان کی طرف سے نوجوان خاطر جمع رکھیں۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ جلسے میں نوجوانوں کے لیے اپنی پالیسی بیان کر رہے تھے۔
قافلے پر فائرنگ‘ ایسے حالات میں
انتخابات مشکل ہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''میرے قافلے پر حملے کی وجہ سے انتخابات بے حد مشکل ہو گئے ہیں‘‘ اگرچہ حملے میں سبھی محفوظ رہے ہیں لیکن خدانخواستہ کچھ بھی ہو سکتا تھا۔ نیز اگرچہ آرپی او نے اس کی وضاحت کی ہے کہ میرے قافلے پر حملہ نہیں کیا گیا تھا بلکہ پولیس کی ایک چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا؛ تاہم اس کی زد میں قافلہ بھی آ سکتا تھا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پولیس چیک پوسٹ کو نشانہ ہی اس لیے بنایا گیا ہو کہ وہ قافلے کی حفاظت نہ کر سکے، اس لیے دونوں صورتوں میں نقصان کا احتمال تھا، اس لیے انتخابات مشکل سے مشکل تر ہو گئے ہیں اور ہم کافی عرصے سے یہ باور کرا رہے ہیں مگر کوئی دھیان ہی نہیں دے رہا۔ اگلے روز آپ اسلام آباد سے پارٹی کے ترجمان کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
تحریک انصاف پارلیمنٹرینز ملک
کو بحران سے نکالے گی: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف پارلیمنٹرینز ملک کو بحران سے نکالے گی‘‘ بلکہ سب سے پہلے اپنے آپ کو بحران سے نکالے گی اور اس کے بعد ملک کو بحران سے نکالنے کا کام شروع کر دے گی کیونکہ پارٹی نے جہاں اور بہت سے کام کرنے ہیں وہاں لگے ہاتھوں ملک کو بھی بحران سے نکال دے گی اور اگر خود کو بحران سے نکالنے سے پہلے ہی اس نے ملک کو بحران سے نکالنے کا کام شروع کر دیا تو ملک اور پارٹی‘ دونوں بحران کا شکار رہیں گے جبکہ پہلے ہی پوری تیاری کے بغیر پارٹی بنانے کا اعلان کر دیا گیا تھا جس سے ساری خرابی شروع ہوئی اور جسے دور کرنے کی آج تک کوشش کرتے چلے آ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
لاہورنوازشریف کا قلعہ‘8فروری
کو قائد کا قرض اتار دیں گے: عطا تارڑ
مسلم لیگی رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''لاہور نواز شریف کا قلعہ ہے‘8فروری کو قائد کا قرض اتاردیں گے‘‘ اور 8تاریخ کے بعد قائدِ محترم ملک کا قرض اتارنا شروع کر دیں گے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس قرض میں اضافہ ہونا شروع ہو جائے، اس صورت میں وہ اگلی بار وزیراعظم بن کر ملک کا سارا قرض اتار دیں گے بشرطیکہ وقت سے پہلے ہی ایک بار پھر نکال نہ دیا گیا کیونکہ جہاں بار بار حکومت میں آنے کی عادت پڑی ہوئی ہے وہاں بار بار نکلنے کی بھی عادت پختہ ہو چکی ہے اور عادتیں اگر ایک بار پختہ ہو جائیں تو آخری سانس تک پیچھا نہیں چھوڑتیں‘ اس لیے پھر سے نکالے جانے سے پہلے جتنی ہو سکے‘ ترقی کر لینی چاہیے۔ آپ اگلے روز فیصل ٹائون لاہور میں منعقدہ ایک ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر نبیل احمد نبیل کی غزل:
کہیں سر پر گراں نہ ہو جائے
یہ زمیں‘ آسماں نہ ہو جائے
ڈر رہا ہوں میں تجھ سے ملتے ہوئے
تُو کہیں مہرباں نہ ہو جائے
جیسے ٹوٹا ہے آئنے میں عکس
وہ ہی دل کا سماں نہ ہو جائے
اِس قدر ہجر ہائے اتنا فراق!
یہ ہی میرا بیاں نہ ہو جائے
خامشی اس قدر کہ ڈرتا ہوں
ہر مکاں‘ لامکاں نہ ہو جائے
یہ جو فرقت کا ایک لمحہ ہے
دیکھنا جاوداں نہ ہو جائے
بول اٹھا ہوں کہ میری خاموشی
کہیں تجھ پر گراں نہ ہو جائے
کسی پہلو بھی یہ ٹھہرتا نہیں
دل رگوں میں رواں نہ ہو جائے
زخم کو زخم ہی سمجھیے نبیلؔ
داغ جب تک عیاں نہ ہو جائے
آج کا مقطع
کہیں تو ہیں جو مرے خواب دیکھتے ہیں ظفرؔ
کوئی تو ہیں جنہیں پیارے نہیں سمجھتا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں