نہیں سمجھتا کہ انتخابات ہو سکیں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''میں نہیں سمجھتا کہ انتخابات ہو سکیں گے‘ الیکشن کمیشن درخواست پر غور کرے‘‘ جبکہ الیکشن کیلئے حالات ساز گار نہیں ہیں اور بیشتر امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کے باوجود حالات پوری طرح ساز گار نہیں کیونکہ جو باقی رہ گئے ہیں‘ پریشانی میں مبتلا کرنے کے لیے وہی کافی ہیں، اگرچہ ایک جماعت کو کالعدم قرار دینے سے حالات کافی حد تک سازگار ہو سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور اگر انتخابی نشان واپس مل گیا تو بھی حالات انتہائی ناساز گار ہو جائیں گے، اس لیے الیکشن کمیشن درخواستوں پر غور کرے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
الیکشن مقررہ وقت پر ہوں گے‘ مضبوط
حکومت آئے گی: عرفان صدیقی
مسلم لیگ نواز کے سینیٹر اور منشور کمیٹی کے سربراہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ''الیکشن مقررہ وقت پر ہوں گے‘ مضبوط حکومت آئے گی‘‘ اور ان حالات میں جب مخالفین کے 380امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہو چکے ہیں اور ان سے انتخابی نشان بھی واپس لے لیا گیا ہے‘ اگر اب بھی الیکشن وقت پر نہیں ہوتے اور مضبوط حکومت نہیں آتی تو پھر کبھی نہیں آئے گی جبکہ الیکشن کمیشن پوری جانفشانی کیساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے اور نگران حکومت بھی پورے غورو خوض کیساتھ سارے واقعات کی نگرانی کر رہی ہے لہٰذا انتخابات کے وقت پر ہونے اور مضبوط حکومت کے آنے میں کسی شک و شبہ کی کیا گنجائش باقی رہ جاتی ہے یعنی میدان بھی کھلا ہے اور گھوڑا بھی تیار ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
8فروری کو الیکشن نہیں‘ نئی سلیکشن ہو گی: اختر مینگل
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ''8فروری کو الیکشن نہیں‘ سلیکشن ہوگی‘‘ جبکہ اصل امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کرکے انہیں راستے سے ہٹایا جا رہا ہے جس کے بعد صرف سلیکشن رہ جائے گی جیسا کہ ملک عزیز میں ہمیشہ سے ہوتا چلا آ رہا ہے جبکہ کاغذات مسترد ہونے والوں میں ہمارے قومی اسمبلی کے 13اور صوبائی اسمبلی کے 12امیدواران بھی شامل ہیں جبکہ چار حلقوں سے میرے کاغذات بھی مسترد کر دیے گئے ہیں،اس پس منظر میں الیکشن کو سلیکشن کے علاوہ اور کوئی نام کیسے دیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کبھی انتقام نہیں لیں گے، اپنے
معاملات خداپر چھوڑ دیے: حمزہ شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''کبھی انتقام نہیں لیں گے، اپنے معاملات خدا پر چھوڑ دیے ہیں‘‘ جبکہ کچھ معاملات نگران حکومت اور الیکشن کمیشن پر بھی چھوڑے ہوئے جن کی خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے اور کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کی صورت میں ان کے نتائج بھی سامنے آ رہے، جبکہ کئی دیگر مسائل ابھی تک تصفیہ طلب ہیں جن کا انتظار کر رہے ہیں کہ صورتحال اچھی طرح سے ساز گار ہو جائے اور امید ہے کہ دیگر افراد بھی حالات کو مزید خوشگوار کرکے شکر گزاری کا موقع دیں گے۔ آپ اگلے روز حلقہ این اے 118میں منعقدہ ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
بلاول کی لاہور سے جیت ہماری بقا کا مسئلہ: اسلم گل
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما چودھری اسلم گل نے کہا ہے کہ ''بلاول بھٹو کی لاہور سے جیت ہماری بقا کا مسئلہ ہے‘‘ کیونکہ بصورتِ دیگر ہماری پارٹی یہاں باقی نہیں رہے گی اس لیے لاہوریوں سے درخواست ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو کامیاب بنا کر ہمیں بقا کا موقع فراہم کریں ورنہ ہم گھروں میں بیٹھ جائیں گے جبکہ پہلے بھی گھر بیٹھنے کے جواز تلاش کر رہے ہیں؛ اگرچہ یہ سیٹ جیتنے کے بعد بھی راہ میں کئی دیگر مشکلات حائل ہیں کیونکہ پارٹی کے کچھ اور افراد بھی وزارتِ عظمیٰ کی کرسی پر نظریں ٹکائے بیٹھے ہیں۔ آپ اگلے روز پیپلز سیکرٹریٹ لاہور میں پارٹی کے سینئر رہنمائوں کے ہمراہ پریس ٹاک کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں لندن سے علی ارمان کی نئے سال کی پہلی غزل:
سہیلیوں میں لگی جو سب سے حسین والی
پلا گئی زہر ہم کو وہ انگبین والی
دلاؤ اس کو دوائی عین اورشین والی
خرابی ہے جو تمہاری طینت میں طین والی
لباس تبدیل کر دیا دوستوں نے میرا
میں اب پہنتا نہیں قمیص آستین والی
بٹھا کے خود پرگراتی ہے ایک دن‘ یہ دنیا
سفید گھوڑی سنہرے پھولوں کی زین والی
ہے اِس کے دونوں طرف گمانوں کا گہرا جنگل
پکڑلی ہے جو سڑک یہ میں نے یقین والی
میں اس کے مطلع میں ایک ہفتہ مکیں رہا ہوں
غزل ہے اکرام عارفیؔ کی جو ٹین والی
بہت سے چاند آزما چکا ہوں میں اس کی دھن میں
چمک نہیں ہے کسی میں اس مہ جبین والی
بچائے رکھا ہے خودکشی سے خدا نے ورنہ
میری بھی حالت رہی ہے آنس معینؔ والی
کہاں سے جنت میں آئیں گے یہ دلوں کے دھڑکے
چھٹیں گی کس طرح عادتیں یہ زمین والی
وہ پلیٹ فارموں پہ اپنے پچھتاوے بیچتا ہے
پکڑسکا جو کبھی نہ گاڑی پشین والی
مرے وطن میں ابھی بھی ہے لڑکیوں کی قسمت
بیاہی جاتی ہے سب سے آخرذہین والی
نکال دے کوئی اس کو سچا خدا کا بندہ
یہ شق جو آئین میں ہے صادق امین والی
وہی محبت کا حال ہے آج کل عزیزو!
کہ جس طرح سستی چیز ہو کوئی چین والی
غزل سرا میں رہا ہوں لندن میں اس لیے بھی
کہ عادتیں پڑ نہ جائیں مجھ کو مشین والی
آج کا مطلع
نہیں کہ دل میں ہمیشہ خوشی بہت آئی
کبھی ترستے رہے اور کبھی بہت آئی