"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور اوسلو سے فیصل ہاشمی

فصلی بٹیروں کو الیکشن میں عبرتناک
شکست ہوگی: آصف زرداری
سابق صدرِ مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''فصلی بٹیروں کو الیکشن میں عبرتناک شکست ہوگی‘‘ جبکہ فصلی بٹیروں کی خواہش بھی یہی ہو گی کہ جو الیکشن ہار جائے وہ فصلی بٹیرا ہوگا جبکہ اب تک لوگوں کو اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ فصلی بٹیرا کیا ہوتا ہے، یہ کہاں سے آتا ہے اور کس فصل میں پایا جاتا ہے، نیز کیا یہ وہی بٹیرا ہے جو اندھے کے پاؤں کے نیچے بھی آ جایا کرتا ہے جبکہ اس کا کھانا صرف قسمت والوں ہی کو نصیب ہوتا ہے اور ہر کسی کو یہ نعمت آسانی سے نہیں ملتی۔ آپ اگلے روز ملتان میں مقامی قائدین سے ملاقات کر رہے تھے۔
انتخابات کے حوالے سے (ن) لیگ
کی پوزیشن واضح ہے: رانا ثناء اللہ
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے (ن) لیگ کی پوزیشن واضح ہے‘‘ کہ اس کے باوجود کہ حالات سازگار نہیں ہیں‘ انتخابات 8 فروری ہی کو ہونے چاہئیں کیونکہ ان الیکشن میں انتظامیہ فریقین کے ساتھ پورا پورا انصاف کر رہی ہے اور سب کو لیول پلینگ فیلڈ مہیا کر دی گئی ہے، اور اگر 8فروری کو انتخابات نہ ہوئے اور جب ہوئے تو کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ الیکشن کمیشن اور انتظامیہ کیا اور کس طرح کی ہوگی اور کسی کے ساتھ انصاف کر بھی سکے گی یا نہیں جبکہ اس وقت ضرورت سے کچھ زیادہ انصاف کی ضرورت ہے جو میسر بھی ہے اس لیے چاہتے ہیں کہ انتخابات 8فروری سے آگے پیچھے نہیں ہونے چاہئیں بصورتِ دیگر بہت سے امیدواروں کے آگے پیچھے ہونے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
الیکشن 8فروری ہی کو ہوں گے‘ لاہور میں
کام کرنے کی بہت ضرورت ہے: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''الیکشن 8فروری ہی کو ہوں گے‘ لاہور میں کام کرنے کی بہت ضرورت ہے‘‘ اور اگر حکومت ملی تو ہم لاہور کو لاڑکانہ بناکر دکھا دیں گے جو سیاحت کا ایک شاندار مرکز بن چکا ہے اور لوگ موہنجودڑو کو بھول گئے ہیں اور دھڑا دھڑ لاڑکانہ کا رخ کر رہے ہیں جبکہ لاہور کو بھی سیاحت کا مرکز بنانا چاہتے ہیں اور اگر یقین نہ آئے تو لاہور سے کامیابی دلا کر دیکھ لیں ع
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے
اور یہ وعدہ پورا کر کے دکھا دیں گے جیسے روٹی‘ کپڑا اور مکان کا وعدہ پورا کیا ہے، دیکھ لیں آج لوگ روٹی کھاتے ہیں اور کوئی بھی بغیر کپڑوں کے نہیں پھر رہا جبکہ وہ کہیں نہ کہیں رہ بھی رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں علما و مشائخ کونسل کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
پنجاب میں پیپلز پارٹی کا کوئی مستقبل نہیں: رانا تنویر
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں پیپلز پارٹی کا کوئی مستقبل نہیں‘‘ اگرچہ یہاں کسی کا بھی مستقبل نہیں لیکن ہم ایک شاندار ماضی ضرور رکھتے ہیں جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا اور جو کوئی چھین بھی نہیں سکتا بلکہ اگر سچ پوچھیں تو کسی مستقبل کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ ملک نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ اب کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں اور ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ قائدِ محترم کو بھی دوبارہ وزیراعظم بننے کی چنداں ضرورت نہیں اور عادتاً ہی بننا چاہتے ہیں حالانکہ اُنہیں اس کی ضرورت ہرگز نہیں ہے۔ آپ اگلے روز فیروز والا میں مختلف کارنر میٹنگز سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن ملتوی ہوئے تو اگلے پانچ سال
تک نہیں ہوں گے: نبیل گبول
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ ''الیکشن ملتوی ہوئے تو اگلے پانچ سال تک نہیں ہوں گے‘‘ اور پانچ سال بھی میں نے رعایتاً ہی کہا ہے ورنہ جس قسم کا سیٹ اَپ آیا کرتا ہے‘ وہ ایک دہائی تو بڑے آرام سے نکال جاتا ہے کیونکہ سیاسی جماعتیں اُس کے استقبال کے لیے پھولوں کے ہار لے کر پہلے سے کھڑی ہوتی ہیں اس لیے اہلِ سیاست کو وقت کاٹنے کے لیے کوئی لمبی منصوبہ بندی کرنا پڑے گی بلکہ اصل میں تو یہ اُن کے روزگار ہی کی بندش ہے جو بجائے خود ایک تشویشناک حقیقت ہے؛ اگرچہ انتخابات میں بھی سیاسی پارٹیوں کے لیے کچھ نہیں رکھا اور اسی لیے وہ الیکشن سے بھاگ رہی ہیں کیونکہ حالات ان کیلئے ابھی تک سازگار نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک خصوصی گفتگو میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوسلو‘ ناروے سے فیصل ہاشمی کی شاعری:
میں سویا نہیں
گرمیوں کی دوپہر تھی
جب فلک سے
ابر کا ترشا ہوا ٹکڑا کوئی
نیند کی آسودگی کو چیر کر
ریڑھ کی ہڈی میں آ کر دھنس گیا!
حادثے کے درد سے
بیدار کچھ ایسا ہوا
قرنوں سے میں سویا نہیں
اب تھکے اعصاب کی تکلیف کا شہکار ہوں
نیند کی آسودگی کا آرزو بردار ہوں!!
٭......٭......٭
زمیں پر آخری لمحے
اندھیرے دوڑتے ہیں رات کی
ویران آنکھوں میں
چراغوں کی جڑوں سے‘ روشنی کا خون رستا ہے
سمندر‘ کشتیوں میں چھید کرتی مچھلیوں سے
بھر گئے ہیں
منزلوں کی خواہشوں سے دور ہے
اب ہر مسافر اور
صدا اس قید گہ سے بھاگ جانے کی
کڑی کوشش میں زخمی ہے
زمیں‘ فالج زدہ ہونٹوں کی جنبش سے
ٹھہر جانے کو شاید کہہ رہی ہے
ہوا کی سانس ٹھوکر کھا رہی ہے!
آج کا مطلع
یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا
اس شہر میں تعریف کے قابل بھی وہی تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں