"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور کراچی سے احمد ذوہیب

موقع ملا تو سوئی کے ہر گھر میں گیس
کنکشن دیں گے: آصف زرداری
سابق صدرِ مملکت اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''اگر موقع ملا تو ضلع سوئی کے ہر گھر میں گیس کنکشن دیں گے‘‘ تاہم یہ تو وقت بتائے گا کہ موقع ملنے پر کسی کو کیا دیتے ہیں اور کیا حاصل کرتے ہیں؛ تاہم سوئی کے رہائشیوں کا فرض ہے کہ وہ ایک بار موقع ضرور دیں کیونکہ دوسری بار موقع دینے کی درخواست ہر گز نہیں کریں گے جبکہ آزمائے ہوئے کو آزمانا ویسے بھی نادانی ہے اور عوام بھی ایسا کرکے اپنے نادان ہونے کا ثبوت نہیں دیں گے کیونکہ ایک بار کامیاب کرا کر ہی ان کی تسلی ہو جائے گی اور ایک بار موقع ملنا ہی ہمارے لیے بھی کافی ہو گا جس میں ہم اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ بگٹی میں مقامی افراد کو روزگار دینے کا اعلان کر رہے تھے۔
عوام کا فرض ہے کہ شیر کو ووٹ دیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عوام کا فرض ہے کہ شیر کو ووٹ دیں‘‘ کیونکہ جس طرح اپنی جان بچانا فرض ہے‘ اسی طرح دوسروں کی جان بچانا بھی فرض ہے جس میں شیر بھی شامل ہے اور جسے الیکشن کی شکل میں زندگی اور موت کا مسئلہ درپیش ہے اگرچہ یہ علامتی شیر ہے لیکن شیر آخر شیر ہوتا ہے، نیز یہ دھاڑ بھی نہیں سکتا لیکن دھاڑنے کیلئے جب پارٹی لیڈران موجود ہیں تو اس کو زحمت کیوں دی جائے جبکہ دھاڑنے سے خطرات میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، اس لیے اسے دھاڑنے سے روک دیا گیا ہے کیونکہ باربار دھاڑنے سے اپنا ہی نقصان ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز نارووال میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔
مزید باریوں کے طلبگار اپنی
کارکردگی کا حساب دیں: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسراج الحق نے کہا ہے کہ''مزید باریوں کے طلبگار پہلے اپنی سابقہ کارکردگی کا حساب دیں‘‘ اور اب چونکہ یہ مطالبہ کر دیا گیا ہے لہٰذا انہیں یہ حساب دینا ہی پڑے گا جبکہ آج تک ان سے کسی نے حساب مانگا ہی نہیں اور ہم چونکہ حساب لینے کیلئے بالکل تیار بیٹھے ہیں اس لیے امید ہے کہ وہ پہلی فرصت میں اپنا حساب و کتاب پیش کریں گے؛ تاہم اگر وہ الیکشن مہم میں مصروف ہوں تو یہ حساب الیکشن کے بعد بھی دے سکتے ہیں کیونکہ جمہوری تقاضوں کے مطابق الیکشن مہم پر اثر انداز ہونے یا اس میں کوئی رکاوٹ ڈالنا بالکل پسند نہیں کرتے جبکہ اس وقت ہم خود بھی الیکشن مہم میں مصروف ہیں اور حساب لینے کے لیے مشکل ہی سے وقت نکال سکیں گے۔ آپ اگلے روز تلہ گنگ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
کسی پارٹی سے نشان واپس لینا
اس کی موت کے مترادف ہے: وسیم سجاد
ماہرِ قانون وسیم سجاد نے کہا ہے کہ ''کسی پارٹی سے اس کا نشان واپس لینا اس کی موت کے مترادف ہے‘‘ اور ابھی تو عدالتی فیصلے کے بعد یہ ٹل گئی ہے مگر یہ دوبارہ بھی سر پر منڈلا سکتی ہے جبکہ لوگ اس کے ردعمل کے طور پر اس کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کریں گے اور پارٹی نے اس کے خلاف اپیلیں بھی دائر کر رکھی ہیں، الیکشن کمیشن کوچاہئے کہ اپنا فیصلہ واپس لے لے جبکہ مذکورہ پارٹی پر جو دیگر الزامات لگائے جا رہے ہیں انہی پر سماعت کرنا بہتر اور کافی رہے گا؛ تاہم انتخابات کے نتائج کے حوالے سے کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی حتیٰ کہ کئی حضرات ابھی سے سر پکڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روزایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
بانی پی ٹی آئی کی سہولت کاری
آج بھی جاری ہے: جاوید لطیف
مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''بانی پی ٹی آئی کی سہولت کاری آج بھی جاری ہے‘‘ کیونکہ ایک تو ان پر اور ان کی اہلیہ پر توشہ خانہ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کردی گئی ہے جبکہ 190 ملین پائونڈ ریفرنس میں 17جنوری کو فردِ جرم عائد ہو گی جبکہ نو مئی کے بیس کیسز میں بھی ان کی گرفتاری ڈال دی گئی ہے اور اس طرح ان کی سہولت کاری کی انتہا کر دی گئی ہے کیونکہ ایسے تمام اقدامات سے پارٹی کی مقبولیت اور ووٹ بینک میں اضافہ ہو رہا ہے جو ان کی سہولت کاری کی روشن مثالیں ہیں اور اگر دیگر جماعتیں لیول پلینگ فیلڈ چاہتی ہیں تو سہولت کاریوں کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ ورنہ انہیں پچھتانا پڑے گا:
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کراچی سے احمد ذوہیب کی شاعری:
اپنا اندھا یقین جھاڑ ذرا
یار یہ آستین جھاڑ ذرا
آدمی بھی دکھائی دیں گے تمہیں
بند کر کے مشین جھاڑ ذرا
دل سے ساری غلاظتوں کو نکال
لوگ بیٹھیں‘ زمین جھاڑ ذرا
تجھ کو اپنے الگ نظر آئیں
دل کی یہ دوربین جھاڑ ذرا
منتقل ہو نہ جائیں بچوں میں
وحشتوں کے یہ جین جھاڑ ذرا
نفرتوں کے تمام جالے اتار
اس مکاں کو مکین جھاڑ ذرا
٭......٭......٭
بددعا اس کی بے اثر نہ گئی
مجھ کو تنہائی چھوڑ کر نہ گئی
میں چراغوں پہ آنکھ رکھوں گا
جب تلک یہ ہوا گزر نہ گئی
کیا مری شاعری پہ بات کرے
جو کبھی اس پہاڑ پر نہ گئی
موسمِ ہجر خوشگوار سمجھ
وہ اگر شام تک مکر نہ گئی
اب پلٹتی بھی کس بہانے سے
وہ کوئی چیز بھول کر نہ گئی
آج کا مقطع
مسئلہ اتنا بھی آسان نہیں ہے کہ ظفرؔ
اپنے نزدیک جو سیدھا ہے وہ الٹا ہی نہ ہو

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں