سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدارانہ
تحقیقات کرائی جائیں: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں‘‘ کیونکہ پیپلز پارٹی کا لاہور سے منتخب ہونا بے حد ضروری ہے اور اگر مخالفین اسی طرح آزادانہ الیکشن مہم چلاتے رہے تو پیپلز پارٹی کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ انہیں کسی اور طرف مصروف اور کسی فکر میں مبتلا کیا جائے تاکہ پیپلز پارٹی پورے اطمینان سے الیکشن لڑ سکے اور مخالفین کیسوں کی تاریخیں بھگتتے رہیں۔ جبکہ تقاضائے انصاف بھی یہی ہے کہ اتنے پرانے کیس کی انکوائری فوری طور پر شروع کی جائے تاکہ اس سانحہ کے متاثرین کو انصاف مل سکے۔ آپ اگلے روز چوہدری اعتزاز احسن کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملک اور عدالتوں کے ساتھ
چھیڑ خانی بند ہونی چاہیے: لطیف کھوسہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینئر قانون دان سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ ''ملک اور عدالتوں کے ساتھ چھیڑ خانی بند ہونی چاہیے‘‘ کیونکہ چھیڑ خانی صرف ایک دوسرے کے ساتھ ہی اچھی لگتی ہے‘ اسی لیے سیاستدانوں کو یہ چھیڑ خانی ایک دوسرے تک ہی محدود رکھنی چاہیے اور اس کا دائرہ کارنظامِ انصاف تک نہیں پھیلانا چاہیے‘ اور ویسے بھی جب اس ملک میں چھیڑ خانی کے لیے 24کروڑ عوام موجود ہیں تو ملک یا نظامِ انصاف کے ساتھ چھیڑ خانی کی کیا گنجائش باقی رہ جاتی ہے‘ عوام بھی ایک دوسرے کے ساتھ جی بھر کے چھیڑ خانی کر سکتے ہیں اور چھیڑ خانی پر کوئی قانونی قدغن بھی نہیں ہے کہ جس پر کوئی قانون حرکت میں آ سکے۔ آپ اگلے روز لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز شریف نے ملک کو نہیں
بھائی کو بچایا: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف نے ملک کو نہیں‘ بھائی کو بچایا‘‘ لیکن کچھ بھائی ایسے بھی ہوتے ہیں جو بھائی کو بچانے کے لیے آگے نہیں آتے‘ حالانکہ ہر بھائی کو اپنے بھائی کو بچانے کیلئے آگے آنا چاہیے اور جس طرح انہوں نے نیب ترامیم کے ذریعے اپنے بھائی اور خاندان کے دیگر افراد کو بچایا‘ وہ ایک روشن مثال کی حیثیت رکھتا ہے‘ حالانکہ ہمارے ہاں اصول یہ ہے کہ ''سگ باش برادرِ خورد مباش‘‘ لیکن کچھ بھائیوں کو اتنی توفیق بھی نہیں ہوتی اور وہ برادرِ یوسف ہی ثابت ہوتے ہیں‘ جس پر بھائیوں کو مایوس ہو کر پرانی پارٹیوں کو خیر باد کہنا پڑتا ہے اور انہیں نئی پارٹیوں کا پنگا لینا پڑتا ہے۔ خدا سب بھائیوں کا انجام بخیر کرے۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
محاذ آرائی میں پہل (ن) لیگ
نے کی: خورشید شاہ
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''محاذ آرائی میں پہل (ن) لیگ نے کی‘‘ اگرچہ ہم اس کام میں اولیت حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے چالاکی سے کام لیتے ہوئے یہ کام پہلے کر دکھایا لیکن ہم نے بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اور اس کا حساب برابر کر دیا حتیٰ کہ اُن کو اولیت کا بھی کوئی فائدہ نہ ہو سکا جبکہ اس حوالے سے ہمارا ریکارڈ زیادہ شاندار ہے۔ اور بقول شاعر ؎
توفیق باندازۂ ہمت ہے ازل سے
چنانچہ اس حوالے سے ہماری کارگزاری زیادہ قابلِ تعریف ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
ہوا جب تیز چلتی ہے
ہوا جب تیز چلتی ہے
شکستہ خواب جب مٹیالے رستوں پر
مراد امن پکڑتے ہیں
جھکی شاخوں کے ہونٹوں پر
کسی بھولے ہوئے نغمے کی تانیں
جب اُلٹتی ہیں
گزشتہ وہم کی آنکھیں مرے سینے میں گرتی ہیں
ستارے جب لرزتے ہیں
مری آنکھوں کی سرحد پر
اُفق دھند لانے لگتا ہے
مہک آتے دنوں کی پھیل جاتی ہے
مشام جاں میں اک منہ زور خواہش
موت بن کر جاگتی ہے جب
گزشتہ وہم کی آنکھیں مرے سینے میں گرتی ہیں
گلے جب وقت ملتے ہیں
ترے میرے زمانوں کے پرندے
اُڑنے لگتے ہیں
سحر جب دھیمی دھیمی دستکوں میں
نیند کی جھولی میں گرتی ہے
میں تیرے ہاتھ
خوابوں کے پھسلتے لمس پر محسوس کرتا ہوں
ترے ہونٹوں کی لرزش
مجھ سے رخصت میں لپٹتی ہے
میں تجھ کو دیکھ سکتا ہوں
مجھے پھر مل سکے گا واہمہ
جس قید میں آ کر
مری عمریں سنورتی ہیں
وہ موسم جس میں تیرے نام کی خوشبو
مری سانسیں بھگوتی ہے
وہی اک شام
جس آنچل میں مرا دل دھڑکتا ہے
وہی اک زندگی جس میں
گزشتہ وہم کی آنکھیں مرے سینے میں گرتی ہیں
آج کا مقطع
اس کا ہونا ہی بہت ہے وہ کہیں ہے تو سہی
کیا سروکار اس سے ہے مجھ کو ظفرؔ کیسا ہے وہ