وفاقی چیمبر کی آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کی اپیل

وفاقی چیمبر کی آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کی اپیل

کراچی (دنیا نیوز) وفاقی چیمبرکے عہدیداروں نے کہا ہے کہ 25 فیصد انڈسٹریز بند ہو چکی، خدارا آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے ۔ایف پی سی سی آئی کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس کی۔۔

اس موقع پرقائم مقام صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز سے غلط معاہدوں کی وجہ سے کیپسٹی چارجز دینا پڑتے ہیں، آئی پی پیزمعاہدوں کو ریویو کیا جائے ۔ثاقب فیاض مگوں کا کہنا تھا کہ انرجی کی قیمتیں اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ، جب تک انرجی کی قیمتیں درست نہیں ہوں گی انڈسٹری نہیں چل سکتی ۔پیٹرن انچیف یونائیٹڈ بزنس گروپ ایس ایم تنویر نے کہا کہ آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کروایا جائے ، سالانہ 2000 ارب روپے کیپسٹی چارجز کی مد میں 24 کروڑ عوام کی جیبوں سے نکلوائے جا رہے ہیں، 25 فیصد انڈسٹری بند ہو چکی ہے ، مشینری لوہے کے بھاؤ بک رہی ہے ۔نائب صدر فیڈریشن و چیئرمین اپٹما آصف انعام نے کہا کہ ایکسپورٹ ٹارگٹ کا حصول مہنگی بجلی کی وجہ سے حاصل نہیں ہو سکتا، سستے پلانٹس سے بجلی لی جائے ۔صدریو بی جی زبیرطفیل نے کہا کہ  نقصان پہنچانے والے آئی پی پیز کے معاہدوں کا جائزہ لیا جائے اور اگر ثابت ہو تو ذمہ داروں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کا فائدہ لینے والوں کو بھی سامنے لایا جائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں