برآمدات ،ترسیلات میں اضافہ،قرضے 71 ہزار ارب سے متجاوز

کراچی(رپورٹ :حمزہ گیلانی )معیشت کے حوالے سے پاکستان کے بڑے مالیاتی اداروں کی جانب سے رپورٹ جاری کردی گئی ۔
بڑے مالیاتی اداروں میں اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر ، نیپرا ، اسٹاک ایکسچینج ، ادارہ شماریات، آئل کمپنیز ایڈوائزی کونسل ،پاکستان آٹو مینوفیکچرز ایسوسی ایشن ، پاکستان پٹرولیم انفارمیشن سروس سمیت دیگر مالیاتی اداروں نے سالانہ اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ فروری 24ء سے فروری 25ء تک ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے گھٹ کر 1 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا جو معاشی لحاظ سے ایک مثبت پہلو ہے ۔ اس کے علاوہ برآمدات ایک سال میں 16 فیصد بڑھ کر 3 ارب 20 کروڑ ڈالر سے 3 ارب 30 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئی جبکہ اس کے مقابلے میں درآمدات 18 فیصد بڑھ کر5 ارب ڈالر سے 6ارب 30 کروڑ ڈالر رہی جو درآمدی بل پر بڑے بوجھ کے مترادف ہے ۔دوسری جانب ترسیلات زرایک سال میں 45فیصد کے نمایاں اضافے سے 2 ارب 25 کروڑ سے 3ارب 10 کروڑ ڈالر رہی جس کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ کھاتے پر درآمدی بل کا دباؤ کافی حد تک کم رہا ۔اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے سالانہ 25 فیصد اضافے سے 850 ارب روپے ٹیکس تووصول کیا مگرمقررہ ہدف سے وصولی 133 ارب روپے کم رہی۔ دوسری جانب حکومتی قرضے ایک سال میں 31 فیصد بڑھ کر71 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ ان قرضوں پرسود کی ادائیگیاں الگ ہیں۔ مالیاتی اداروں کے مطابق ایک سال میں خالص غیر ملکی سرمایہ کاری 86 فیصد گراوٹ سے 17 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے 9 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پر آگئی ۔ دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ 75 فیصد بہتری سے 64 ہزار پوائنٹس سے 1 لاکھ 13 ہزار پوائنٹس کی حد پار کرگئی جو کہ ایک شاندار کارکردگی کو ظاہر کرتی ہے ، اس کے علاوہ مہنگائی بڑھنے کی رفتارفروری 24ء میں 23.1 فیصد رہی جو فروری 25ء میں گھٹ کر 1.5 فیصد ہوگئی، اسی تناظر میں شرح سود ماضی میں کم بھی ہوئی۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ایک سال میں 279روپے 10پیسے سے بڑھ کر 279روپے 70پیسے پررہا جو کہ ایک استحکام کی علامت ہے ، اسکے علاوہ گاڑیوں کی فروخت ایک سال میں 24 فیصد بڑھ کر 9 ہزار 700یونٹس سے 12 ہزار 84 یونٹس رہی اور بینکوں کے ڈپازٹس ایک سال میں 13فیصد اضافے سے 31 ٹریلین روپے رہے ۔ دوسری جانب زرعی چیلنجز کی وجہ سے یوریا کھاد کی پیداوار 36 فیصد کمی سے ایک سال میں 347 ہزار ٹن رہی۔ رپورٹ کے مطابق خام تیل ، قدرتی گیس اور بجلی کی پیداوار ایک سال کے عرصے میں کم رہی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق ٹیکس وصولی میں کمی،تجارتی خسارے کا بڑھنا ،بے قابو حکومتی قرضے ، توانائی بحران معاشی چیلنجز کے تاحال اسباب ہیں لیکن ماہرین کی آراء کے مطابق معاشی اصلاحات سے ایک سال میں ملکی معاشی اشاریوں میں قدرے بہتری ریکارڈ کی گئی ہے جس کا تسلسل آئندہ بھی جاری رہنے کے روشن امکانات ہیں۔