زیریں سندھ:شدید آبی قلت ،خریف کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ

نوکوٹ (رپورٹ:نعمان وہاب یوسف زئی) زیریں سندھ میں پانی کی شدید قلت کے باعث خریف کی فصلیں بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔۔۔
جس کے نتیجے میں نہ صرف کاشتکاروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے بلکہ بیج فروخت کرنے والی نجی کمپنیوں کو بھی اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق نہری پانی کی عدم دستیابی کے باعث کپاس، سرخ مرچ اور دیگر زرعی اجناس کی کاشت شدید متاثر ہونے کا امکان ہے ۔ پانی کے بحران کی خبروں سے خوفزدہ کاشتکار تذبذب کا شکار ہیں اور کئی علاقوں سے خریدے گئے بیج واپس کرنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔نوکوٹ، جھڈو اور کنری کو ملکی سطح پر سب سے زیادہ سرخ مرچ پیدا کرنے والے علاقے تصور کیا جاتا ہے ، مگر حالیہ آبی بحران کے باعث اس سال مرچ کی نرسری صرف 25 فیصد ہی لگ سکی ہے ۔اسی طرح گندم کے بعد پاکستان کی دوسری بڑی فصل کپاس، جو ملکی جی ڈی پی میں نمایاں حصہ ڈالنے کے علاوہ ٹیکسٹائل صنعت کا بنیادی جزو ہے ،اس کی کاشت میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے ۔محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق کوٹری ڈاؤن اسٹریم کے علاقوں میں پینے کے پانی اور جانوروں کے لیے بھی پانی کی شدید قلت ہے ، اس تمام تر صورتحال کے باوجود صوبائی محکمہ زراعت کی جانب سے کاشتکاروں کو نہ تو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کوئی رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے اور نہ ہی پانی کی قلت کے حوالے سے کسی قسم کی آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے ، جس کی وجہ سے کاشتکاروں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے ۔