ایکسپورٹ سہولت اسکیم کی سابقہ شکل میں بحالی کی تجویز
کراچی (بزنس رپورٹر) ہوژری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کو آئندہ مالی سال کے بجٹ سے قبل مفصل تجاویز ارسال کر دی ہیں۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کی اس کلیدی تنظیم نے وزیر منصوبہ بندی واحسن اقبال کو ایک خط لکھ کر مطالبات پیش کیے ہیں جن کا مقصد برآمدات میں اضافہ اورصنعتوں کو درپیش لاگت کو کم کرنا ہے ۔پی ایچ ایم اے نے درخواست کی ہے کہ حکومت براہِ راست برآمد کنندگان کو دستیاب سہولت اسکیم کو اس کی سابقہ شکل میں بحال کرے تاکہ صنعتی یونٹس کو درپیش مالی مشکلات میں کمی آئے اوربرآمدات کی مسابقت بہتر ہو۔ دوسری جانب سینکڑوں صنعتکاروں کے مفاد میں خط میں تجاویز دی گئی ہیں کہ موجودہ18فیصد سیلز ٹیکس کی شرح کو پانچ فیصد تک کم کیا جائے تا کہ خام مال اور تیارمصنوعات کی پیداواری لاگت نمایاں طور پر کم ہو اور بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی قیمت کم رہ سکے ۔ چیئرمین پی ایچ ایم اے بابر خان نے ارسال کردہ خط میں تجویز دی ہے کہ ماضی کی طرح پیداواری خام مال کی خریداری پر کوئی سیلز ٹیکس نہ ہو تاکہ مینوفیکچررز کم لاگت میں خام مال خرید سکیں اور مقابلہ بازی میں آگے رہیں ۔چیئرمین پی ایچ ایم اے نے خط میں یہ بھی مطالبہ کیا کہ ٹیکس وصولی کے آسان اور شفاف طریقے کے لیے موجودہ نارمل ٹیکس رجیم ہٹاکر دوبارہ فائنل ٹیکس رجیم نافذ کیا جبکہ نیٹ ویئر، ریڈی میڈ گارمنٹس، بیڈ ویئر اور تولز صنعتوں کے لیے برقی و گیس کے نرخ پچھلے کم ترین لیول پر لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی آ سکے اور صنعتی یونٹس کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جاسکے ۔ بابر خان نے کہا کہ برآمدی ان پُٹ پر ڈیوٹی ڈرا بیک پالیسی کو فوری بحال کیا جائے اور تاخیر کا شکار ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی جلد از جلد یقینی بنائی ،برآمد کنندگان پر عائدسپر ٹیکس اورایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج مکمل طور پر ختم کرکے مزید معاونت فراہم کی ۔دوسری جانب اسپیشل فارن کرنسی اکاؤنٹ میں ڈپازٹ کی حد کو موجودہ دس فیصد سے بڑھا کر کم از کم تیس فیصد تک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس سے برآمد کنندگان کو اضافی کرنسی اکاؤنٹس کے فوائد دستیاب ہوں گے ۔ بابر خان نے وفاقی حکومت کو یہ بھی لکھا کہ کاٹن یارن کی درآمد اور بعد ازاں ری ایکسپورٹ پر عائد تمام ڈیوٹیز بالکل ختم کی جائیں ۔