19 جولائی کی ہڑتال نے بزنس کمیونٹی کے اتحاد کی قلعی کھول دی
کراچی(رپورٹ:محمد حمزہ گیلانی)فیڈریشن چیمبر آف کامرس اور کراچی چیمبر آف کامرس کی بزنس کمیونٹی ایف بی آر کے اضافی اختیارات پر بٹی ہوئی نظر آئی۔ 19 جولائی کو کی گئی ملک گیر ہڑتال نے اس تقسیم کو عوامی سطح پر نمایاں کر دیا۔
حکومت کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR)کو ٹیکس چوروں کے خلاف گرفتاری اور ریکارڈ چھان بین جیسے سخت اختیارات دیے جانے پر بزنس کمیونٹی نے سخت ردعمل دیا۔ معاملہ وزیرِاعظم ہاؤس تک جا پہنچا جس پر وزارتِ خزانہ کو حرکت میں آ کر ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینا پڑی، جس میں حکومتی و تجارتی نمائندے شامل تھے ۔مذاکرات میں حکومت نے بزنس کمیونٹی کو ایف بی آر اختیارات پر نظرثانی کی زبانی یقین دہانی کرائی، تاہم کراچی اور لاہور چیمبرز نے اس پر تحریری ضمانت کا مطالبہ کیا۔ حکومتی کمیٹی نے تحریری ضمانت کو وزیرِاعظم کی اجازت سے مشروط کیا، جسے مسترد کرتے ہوئے چیمبرز نے ہڑتال برقرار رکھی۔دوسری جانب فیڈریشن چیمبر نے حکومتی یقین دہانی کو کافی قرار دیتے ہوئے ہڑتال میں حصہ نہیں لیا۔کراچی میں اس اختلاف کی جھلک واضح طور پر دیکھی گئی۔کراچی چیمبر آف کامرس کی ہڑتال کے باعث ہول سیل مارکیٹ،میڈیسن مارکیٹ،صرافہ مارکیٹ،اولڈ سٹی ایریا،الیکٹرانک مارکیٹ،سبزی و فروٹ منڈی، صنعتی زونز مکمل بند رہے جبکہ فیڈریشن چیمبر کے حامی گروپس نے اردو بازار،آرام باغ،نرسری فرنیچر مارکیٹ،گل پلازہ، گول مارکیٹ، ٹمبر مارکیٹ، جیکسن مارکیٹ کھلی رکھی اور کورنگی و سائٹ انڈسٹریل ایریا میں بھی کئی صنعتیں معمول کے مطابق چلتی رہیں۔ ذرائع کے مطابق اگر آئندہ مذاکراتی اجلاس تک تحریری ضمانت نہ دی گئی تو کراچی اور لاہور چیمبر ہفتہ وار ہڑتال کو دو دن تک وسعت دینے پر غور کر رہے ہیں۔دوسری طرف فیڈریشن چیمبر آف کامرس نے واضح طور پر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے ،جس سے آئندہ دنوں میں تاجر برادری میں مزید تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔