پاکستانی فری لانسرز کو عالمی ادائیگیوں میں مشکلات کاسامنا

پاکستانی فری لانسرز کو عالمی ادائیگیوں میں مشکلات کاسامنا

کراچی(بزنس ڈیسک)سوشل انٹرپرینیور، ڈیجیٹل مارکیٹر اور ای کامرس ماہر حنین ضیاء نے کہا ہے کہ پاکستان میں ای-کامرس کو عالمی معیار پر فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام پے پل کی فوری فراہمی یقینی بنانا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے بیشتر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں پے پل فری لانسرز، چھوٹے کاروباری افراد اور آن لائن اسٹورز کے لیے ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،جس سے کاروباری شفافیت، آسانی اور اعتماد کو فروغ ملتا ہے ۔حنین ضیاء نے کہا کہ پاکستان میں ہزاروں فری لانسرز عالمی مارکیٹ میں اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں، لیکن پے پال کی عدم دستیابی کے باعث انہیں اپنی کمائی حاصل کرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے ۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس خلا سے نہ صرف نوجوانوں کی معاشی ترقی کی رفتار سست ہو رہی ہے بلکہ پاکستان قیمتی زرمبادلہ حاصل کرنے سے بھی محروم رہ رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ای کامرس انڈسٹری کا حجم 2018 میں 1 ارب ڈالر تھا جو 2025 میں بڑھ کر 6 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے ، جبکہ صرف پچھلے سال نوجوان فری لانسرز نے تقریباً 40 کروڑ ڈالر غیر ملکی کرنسی میں کمائے ۔یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر عالمی معیار کے ادائیگی کے نظام میسر ہوں تو پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں تیز رفتار ترقی ممکن ہے ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پے پل کی پاکستان میں آمد سے پاکستانی فری لانسرز کو عالمی کلائنٹس سے براہ راست اور محفوظ ادائیگی حاصل کرنے میں سہولت میسر آئے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں