چوراہوں کی ری ڈیزائننگ نہ ہونے سے ٹریفک مسائل

چوراہوں کی ری ڈیزائننگ نہ ہونے سے ٹریفک مسائل

فیصل آباد(خصوصی رپورٹر)فیصل آباد میں غلط ڈیزائن کے حامل چوکوں کی ری ڈیزائننگ کے لیے کوئی اقدامات نہ ہوسکے صوبے اور وفاق میں مستقل حکومت بننے کے بعد بھی ٹیپا پر کوئی توجہ نہ دی گئی۔۔۔

 ٹیپا کا دفتر غیر فعال ہونے کی وجہ سے صرف ایک علامتی ادارہ بن گیا جس کے باعث ٹریفک انجینئر نگ اینڈ ٹرانسپورٹ پلاننگ کا کوئی کام نہیں ہورہا آبادی میں اضافے کے ساتھ ہر آنے والے دن کے ساتھ ٹریفک مسائل میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے فیصل آباد میں ٹریفک انجینئرنگ اینڈ ٹرانسپورٹ پلاننگ کا دفتر غیر فعال ہے ٹیپا کے پاس ایک بھی ملازم نہیں ہے سابق دور حکومت میں پنجاب حکومت کی جانب سے ایف ڈی اے کو ٹیپا کی مالی معاونت کی ہدایت کی گئی تھی لیکن وہ بھی ممکن نہ ہوسکا ٹیپا میں انجینئرزبھی تعینات نہ ہوئے مسلم لیگ ن کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد تحریک انصاف برسر اقتدار آئی تو مسلم لیگ ن کے جاری پراجیکٹس کو روک دیا گیا اس کے بعد عمران خان سے وزارت عظمی کا قلمدان واپس لیا گیا اور مسلم لیگ ن نے اقتدار سنبھالا تو تحریک انصاف کے ترقیاتی منصوبوں کو روک دیا گیا سیاسی کشمکش یہاں پر بھی ختم نہ ہوئی پنجاب میں حمزہ شہباز کی وزارت اعلی قائم ہوئی تو لیگی ممبران اسمبلی کو صوبائی محکموں کے ضلعی سربراہان تعینات کردیا گیا چند ماہ بعد ہی پنجاب حکومت کا بھی تختہ الٹ دیا گیا اور چودھری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بن گئے اس کے بعد دوبارہ سے وزارت اعلی قلمدان ان کے پاس بھی نہ رہ سکا اور نگران حکومت بن گئی جس میں محسن نقوی نگران وزیر اعلی منتخب ہوئے اور دوبارہ سے بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کردی گئی صوبائی محکموں کے ضلعی سربراہان تبدیل ہوگئے ایف ڈی اے اور ٹیپا بھی اسی سیاسی جنگ کا شکار ہوئے فیصل آباد میں ٹیپا تاحال غیرفعال ہے ٹیپا کو تاحال نہ تو کوئی فنڈز مل سکے اور نہ ہی ملازمین فیصل آباد کی آبادی اور ٹریفک میں تو تیزی سے اضافہ ہورہا ہے مگر ٹریفک انجینئرنگ کا کوئی کام نہیں کیا جارہا فیصل آباد میں اب بھی ٹیپا دفتر کی عمارت ایک علامت سے زیادہ کچھ نہیں ہے شہر میں بیشتر چوک یا تو غلط ڈیزائن کے حامل ہیں یا ان کو آبادی میں اضافے کے ساتھ ری ڈیزائننگ کی ضرورت ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں