سموگ کیساتھ دھند ، دل اور دماغ کے امراض : بچے اور بوڑھے خصوصی احتیاط کریں : ماہرین
فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر)صنعتی شہر کی فضا ہر آنے والے دن کے ساتھ مزید خراب ہونے لگی گزشتہ روز فیصل آباد کا ائیر کوالٹی انڈیکس 300 پوائنٹس سے بھی تجاوز کرگیا تھا فیصل آباد میں سموگ کے ساتھ دھند کاسلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔۔۔
جس کے باعث حد نگاہ میں کمی ہوئی ہے ماہرین نے سموگ کو معمولی مسئلہ سمجھ کر نظر انداز کرنے والے شہریوں کو سخت تنبیہہ کردی احتیاطی تدابیر میں غفلت بڑے مسائل پیدا کرسکتی ہے بچوں اور بوڑھوں کو خصوصی احتیاط کا مشورہ دیا گیا ہے ۔مناسب اقدامات اور موثر کار روائیاں نہ ہونے کی وجہ سے گرین لاک ڈائون کے مثبت اثرات بھی سامنے نہیں آرہے اور سموگ کی شدت کم نہیں ہورہی سڑکوں پر دھواں چھوڑتی گاڑیاں اور چنگ چی رکشے بھی چل رہے ہیں فیکٹریوں کی چمنیوں سے بھی دھواں نکل رہا ہے اور آرٹی اے یا محکمہ ماحولیات کی کار روائیاں نہ ہونے کے برابر ہیں فیصل آباد کا شمار اب گنجان آباد علاقوں میں کیا جاسکتا ہے شہر اور گرد و نواح میں گرین ایریاز تیزی سے ختم ہورہے ہیں آبادی زیادہ اور جگہ کم ہونے کی وجہ سے سموگ سے متاثر ہونے والے افراد بھی زیادہ ہیں ۔شہریوں کو ہدایات دی جارہی ہیں سموگ سے بچنے کے لیے تمام تر احتیاطی تدابیر اپنائیں گھروں سے نکلنے سے پہلے چہرا ڈھانپ لیں ماسک کا استعمال یقینی بنائیں غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں تاکہ سموگ والی فضا میں کم سے کم سانس لیا جائے ،ماہرین کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سموگ پھیپھڑوں میں داخل ہوکر دل دماغ اور سانس کے امراض کا سبب بنتی ہے بزرگ اور بچے زیادہ حساس ہوتے ہیں اس لیے ان پر سموگ کے مضر اثرات بھی زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ سموگ میں شامل زہریلی گیسز شہریوں کی فزیکل اور مینٹل ہیلتھ پر بھی برے اثرات مرتب کرتی ہیں ہوا میں نمی کی وجہ سے گیس ہوا میں تحلیل ہونے کی بجائے زمین سے چند فٹ اوپر ہی معلق ہوجاتی ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ میں سب سے زیادہ مقدار کاربن اور امونیا کی پائی جاتی ہے ہائیڈرو کاربن اور امونیا کے پارٹیکلز ہی سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں ان کے ساتھ سموگ میں سلفر ڈائی آکسائیڈ سلفیورک ایسڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ سمیت سینکڑوں گیسز کے پارٹیکلز موجود ہوتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پارٹیکلز کا جم 2اعشاریہ 5 مائیکرونز یا 100 نینو میٹرز سے بھی چھوٹا ہوتا ہے جو سانس کے ساتھ براہ راست پھیپھڑوں کے اندر پہنچ جاتے ہیں اور پھر مختلف امراض کا سبب بنتے ہیں ماہرین صحت کی جانب سے اسی وجہ سے شہریوں کو ماسک کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔