ٹیکسٹائل یونیورسٹی کی خلاف ضابطہ سرمایہ کاری کا انکشاف
فیصل آباد(بلال احمد سے )نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد کی جانب سے 3 سال تک بغیر کسی انوسٹمنٹ کمیٹی کے بینکوں میں کروڑوں روپے کی قلیل المدتی سرمایہ کاری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔۔۔
بورڈ آف ڈائریکٹرز نے وزارت خزانہ کے احکامات کو پس پشت ڈالتے ہوئے قوانین کی دھجیاں اڑا دیں۔تفصیلات کے مطابق وفاق کے زیر انتظام چلنے والی نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد میں انتظامیہ نے سال 2019 ئتا 22 ئکے دوران مجموعی طور پر مختلف بینکوں میں 35 کروڑ 39 لاکھ روپے کی قلیل المدتی سرمایہ کاری کی، جس میں 2019 ئتا 20 ئمیں 8 کروڑ، 2020 ئتا 21 ئمیں 6 کروڑ جبکہ 2021 ئتا 22 ئمیں سب سے زیادہ 21 کروڑ 39 لاکھ روپے مختلف بینکوں میں بطور سرمایہ کاری جمع کروائے گئے تاہم اس دوران یونیورسٹی میں انوسٹمنٹ کمیٹی کا کوئی بھی وجود نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ جامعہ کی جانب سے مختلف ذرائع سے اکٹھے کئے گئے فنڈز مختلف بینکوں میں رکھوائے جاتے ہیں جس سے حاصل نفع سے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر تعمیر و مرمت کے اخراجات اٹھائے جاتے ہیں۔ فنانس ڈویژن کے قوانین کے مطابق یونیورسٹی کو ایک کروڑ سے زائد کی سرمایہ کاری کی صورت میں ایک سے زیادہ بینکوں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے جس کے لیے باقاعدہ انوسٹمنٹ کمیٹی کی تشکیل، سرمایہ کاری کے لیے تجربہ کار عملہ اور ایس ای سی پی سے منظور شدہ پیشہ ور افراد کی موجودگی لازم ہوتی ہے ۔ تاہم نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کی انتظامیہ نے تمام تر معاملات علم میں ہونے کے باوجود مذکورہ عرصہ کے دوران من مرضی کے فیصلے کرنے کے لیے کوئی انوسٹمنٹ کمیٹی بنائی نہ ہی کوالیفائڈ عملہ رکھا جبکہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے اپنی پسند کے بینکوں میں بغیر کسی رسک مینجمنٹ کے سرمایہ کاری کی جاتی رہی۔ معاملے پر مؤقف لینے کے لیے رجسٹرار سلمان سیف سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لاتعلقی کا اظہار کیا جبکہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر تنویر حسین کا کہنا تھا کہ آڈٹ اعتراض کے بعد سرمایہ کاری کمیٹی تشکیل دے دی ۔