سرکاری سکولوں کی عمارتیں خطرناک ، سہولیات ناکافی

 سرکاری سکولوں کی عمارتیں خطرناک ، سہولیات ناکافی

فیصل آباد(بلال احمد سے )صوبائی محکمہ تعلیم کی عدم توجہی اور وسائل کی کمی نے فیصل آباد کے سرکاری سکولوں کو شدید زبوں حالی کا شکار کر دیا۔ شہر میں درجنوں سکولوں کی عمارتیں خستہ حال اور بچوں کیلئے خطرناک قرار دی جا چکی ہیں۔۔۔

 جبکہ سینکڑوں سکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان اور اضافی کلاس رومز کی اشد ضرورت ہے ۔سرکاری دستاویزات کے مطابق فیصل آباد کے کم از کم 16 سرکاری سکولوں کی ایسی عمارتیں موجود ہیں جن کے 90 کلاس رومز کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے ۔ ان کی مرمت و بحالی کیلئے 12 کروڑ 77 لاکھ روپے سے زائد کے تخمینے لگائے گئے ہیں۔ حیران کن طور پر کسی بھی سکول میں جزوی خطرناک کمرہ رپورٹ نہیں ہوا۔ خطرناک قرار دیئے گئے اداروں میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 237 رب، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 104 گ ب، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 103 گ ب، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 109 رب، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 99 گ ب، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 159 رب، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 429 گ ب، گورنمنٹ ہائی سکول 113 گ ب، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 91 گ ب، گورنمنٹ ہائی سکول 71 ج ب، گورنمنٹ ہائی سکول 212 رب، گورنمنٹ ہائی سکول 207 رب، گورنمنٹ ہائی سکول 138 ج ب، گورنمنٹ ہائی سکول 1 ج ب، گورنمنٹ ہائی سکول 68 ج ب، اور گورنمنٹ ہائی سکول 136 ج ب شامل ہیں جو کہ فیصل آباد صدر اور جڑانوالہ تحصیل جبکہ سمن آباد سمیت دیگر علاقوں میں ہیں اس کے علاوہ فیصل آباد کے 99 اسکولوں نے مزید کلاس رومز کی ضرورت ظاہر کی ہے جہاں طلبہ کی تعداد موجودہ کمروں سے کہیں زیادہ ہے ۔ مجموعی طور پر 559 اضافی کلاس رومز درکار ہیں، جن پر 9.29 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق متعدد سکولوں میں فرنیچر، بیت الخلا، اور چار دیواری کی سہولیات بھی یا تو ناکافی ہیں یا سرے سے موجود ہی نہیں، جس سے تعلیمی ماحول متاثر ہو رہا ہے ۔ اس صورتحال پر سی ای او ایجوکیشن فیصل آباد کا کہنا ہے تمام سکولوں سے عمارتوں اور سہولیات کی تفصیلات منگوا لی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے سربراہان کی جانب سے بھیجی گئی تفصیل کی تصدیق کے بعد مرمت، تعمیر اور دیگر سہولیات کی فراہمی مرحلہ وار شروع کی جائے گی۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ خطرناک عمارتیں کسی بڑے حادثے کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں