جنرل ہسپتال سمن آباد،10کروڑ سے زائد کی بے ضابطگیاں

جنرل ہسپتال سمن آباد،10کروڑ سے زائد کی بے ضابطگیاں

فیصل آباد(بلال احمد سے )جنرل ہسپتال سمن آباد کے مالی معاملات میں 10 کروڑ 84 لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں۔ آڈیٹرجنرل پاکستان کی رپورٹ نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی مبینہ کرپشن اور بدعنوانی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

 جنرل ہسپتال سمن آباد کا کئی سال سے نظام چلانے والے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شہباز کی جانب سے ہسپتال کے مالی معاملات کی گئی مبینہ طور پر کی گئی سنگین بے قاعدگیاں بے نقاب ہوگئی ہیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایک سال کے دوران سب سے بڑی بے ضابطگی 4 کروڑ 9 لاکھ 16 ہزار روپے کی غیر قانونی ادائیگی کی صورت میں سامنے آئی، جو یونیورسل ہیلتھ انشورنس اورہیلتھ کونسل فنڈز سے اُن سرگرمیوں پر کی گئی جن کی اجازت محکمانہ ہدایات میں شامل ہی نہیں تھی۔ اسی طرح 3 کروڑ 33 لاکھ 13 ہزار روپے کی ادویات قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خریدی گئیں۔ ان ادویات کی خریداری میں مارکیٹ ریٹس، کنٹریکٹ شرائط اور سرکاری ضوابط کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 93 لاکھ 31 ہزار روپے کی مزید مہنگی ادویات خریدی گئیں، جو مارکیٹ نرخوں سے زائد قیمتوں پر حاصل کی گئیں، جبکہ 41 لاکھ 44 ہزار روپے کے ٹھیکے بغیر پرفارمنس سکیورٹی اور سٹامپ ڈیوٹی کے جاری کیے گئے ، جو کہ سرکاری خریداری کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے ۔

اسی طرح ہسپتال کی آمدنی میں سے 25 لاکھ 78 ہزار روپے کی رقم ضلعی محکمہ صحت کے سرکاری اکاؤنٹ میں جمع نہیں کروائی گئی۔ دیگر انکشافات میں 25 لاکھ 90 ہزار روپے کی تنخواہیں اُن آسامیوں پر دی گئیں جو باقاعدہ طور پر ختم کی جا چکی تھیں، جبکہ 20 لاکھ 41 ہزار روپے کی خریداری غیر ضروری مہنگے نرخوں پر کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18 لاکھ 76 ہزار روپے کی اضافی ادائیگی ایک ایسے سپلائر کو کی گئی جس نے کم نرخ پر خدمات دینے کے بجائے زیادہ نرخ وصول کیے ، تاہم انتظامیہ کی جانب سے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ 90 لاکھ 80 ہزار روپے کے واجبات بروقت ادا نہ ہونے کے باعث حکومت کو اضافی مالی بوجھ اٹھانا پڑا۔ متعلقہ حلقوں، طبی ماہرین اور سول سوسائٹی نے ان انکشافات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں