12 فٹ چوڑی بنیادیں 65 کمرے , تاریخی حویلی منگل سنگھ خستہ حالی کا شکار
ایک کمرے میں داخل ہوں تو سارے کمرے گھوم کر دوبارہ اسی کمرے میں آ سکتے ہیں، اوپر والی منزل پر جانے کیلئے تین سیڑھیاں تھیں منگل سنگھ ماہ رمضان میں کوئی تندور چلتا دیکھتا تو منہدم کروا دیتا، عورت کھیتوں میں کام کرتی نظر آتی تو راستہ بدل لیتا ،رہائشیوں کی گفتگو
گوجرانوالہ(سٹاف رپورٹر) کوٹ شیرا میں تاریخی حویلی منگل سنگھ خستہ حالی کا شکار ہے ۔ 96 کنال رقبے پر پھیلی اس تاریخی حویلی میں تقریباً65 کمرے ہیں ۔ جس میں اس وقت50 کے قریب خاندان آباد ہیں ۔ اس حویلی میں جو خاندان رہائش پذیر ہیں وہ قیام پاکستان کے بعد بھارتی علاقے کرنال،پانی پت سے ہجرت کر کے آئے تھے اور ان کا تعلق گجربرادری سے ہے ۔ اس حویلی کی خاصیت یہ ہے کہ اگر اس کے ایک کمرے میں داخل ہوں تو باقی سارے کمرے گھوم کر دوبارہ اسی کمرے میں آ سکتے ہیں۔حویلی کی اوپر والی منزل پر جانے کیلئے تین سیڑھیاں رکھی گئی تھیں جن میں سے ایک سیڑھی ربڑ کی بنائی گئی تھی جسے قیام پاکستان کے وقت یہاں کے رہائشیوں نے حویلی چھوڑتے وقت جلا دیا تھا۔ اس کے ہر کمرے میں خصوصی طور پر ایک آتش دان بنایا گیا ہے ۔ بلکہ بڑے کمرے میں دو آتش دان بنائے گئے تھے ۔ حویلی کی تعمیر میں بہت سا سنگ مرمر استعمال کیا گیا تھا مگر عدم توجہی کے باعث لوگوں نے سنگ مرمر کو اکھیڑ کر بیچ دیا۔ حویلی کے کمرے اتنے بڑے ہیں کہ شروع شروع میں اس کے ایک کمرے میں دس دس خاندان رہائش پذیر تھے ۔ اس تاریخی عمارت میں ایک سکول بھی قائم کیا گیا تھا جسے بعدازاں دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا ۔ اس عمارت کا مرکزی دروازہ مغربی سمت میں جبکہ جنوب مغربی سمت میں ایک چھوٹا دروازہ تھا جو گھوڑوں کے اصطبل کیلئے استعمال ہوتا ہے ۔ جنوبی سمت میں ہی گندم کا ایک بہت بڑا گودام بھی تھا۔ اس عظیم الشان حویلی کی بنیاد تقریباً 12 فٹ چوڑی ہے ۔ جبکہ چھت کی موٹائی تقریباً ڈیڑھ فٹ ہے ۔ اوپر والی منزل تک جانے کے لئے اس دور کی بنی ہوئی لکڑی کی سیڑھی آج بھی موجود ہے ۔۔ عمارت کی مشرقی سمت ایک باغ تھا جس کا اب نام و نشان مٹ چکا ہے ۔ عمارت کی حالت اس وقت انتہائی ناگفتہ بہ ہے ۔ لوگوں نے اس کے ایک حصے میں گندگی کے ڈھیر لگا رکھے ہیں حویلی کے ایک رہائشی محمد جمیل جس نے یہاں تجارتی مقاصد کیلئے کبوتر پال رکھے ہیں کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں کے بقول منگل سنگھ چھوٹے قد اور سفید رنگ کا ایک وجیہہ انسان تھا۔ جو روزوں کا خصوصی اہتمام کرتا تھا۔ رمضان المبارک میں اگر کوئی تندور چلتا دیکھتا تو اسی وقت اس تندور کو منہدم کروا دیتا۔ اپنی زمینوں کی دیکھ بھال کے سلسلہ میں جب وہ کھیتوں کی جانب چلتا تو راستے میں اگر کوئی عورت کھیتوں میں کام کرتی نظر آتی تو اپنا راستہ بدل لیتا تھا۔ اس دور کی حکومت نے منگل سنگھ کو خصوصی اختیارات تفویض کر رکھے تھے ۔ جس کے تحت اس علاقے میں اگر کوئی شخص جرم کرتا تھا تو منگل سنگھ کو یہ اختیار تھا کہ وہ اسے چھ ماہ کے لئے جیل بھیج دے۔