گردوں کے مریض بڑھ گئے ، 2 نئے ڈائیلسز سنٹر نہ بن سکے

گردوں  کے  مریض  بڑھ  گئے  ، 2   نئے  ڈائیلسز  سنٹر  نہ   بن  سکے

گوجرانوالہ (سٹی رپورٹر)گوجرانوالہ ڈویژن میں گردوں کے امراض کے شکار مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ جبکہ گوجرانوالہ اور نوشہرہ ورکاں میں نئے بنائے جانے والے 2 ڈائیلسز سنٹر کا قیام بھی لٹک گیابیشتر مریض پرائیویٹ ہسپتالوں سے مہنگے علاج کروانے پر مجبور ہوگئے ۔۔

جبکہ محکمہ صحت نے نئی قائم ہونے والی پنجاب حکومت کو دوبارہ پی سی ون منظوری کیلئے ارسال کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کیلئے تیاری شروع کردی گئی فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث گوجرانوالہ میں 40 ڈائیلسز مشینوں پر مشتمل نئے ڈائیلسز یونٹس کے قیام کا منصوبہ گزشتہ حکومت اورنگران حکومت میں شروع نہیں ہوسکا جبکہ نوشہرہ ورکاں میں بھی 10 کروڑ روپے کی لاگت سے ڈائیلسز سنٹر کے قیام کیلئے اراضی کا انتخاب کیا گیا تھاجس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق سابق دور حکومت میں گوجرانوالہ میں گردوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر صنعتکاروں کے تعاون سے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں جدید ڈائیلسز یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کیلئے 3 کروڑ20 لاکھ روپے کی لاگت سے 40 سے زائد ڈائیلسز مشینوں کا تخمینہ لگایا گیا تھا طبی ماہرین کے مطابق گوجرانوالہ ضلع میں گردوں کے امراض کا شکار مریضوں کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جن کے فری علاج کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں صرف16 مشینیں موجود ہیں جن میں چھ سرکاری ہیں جبکہ باقی فلاحی ادارے کی جانب سے عطیہ کردہ ہیں نجی تنظیم نے بھی الگ ڈائیلسز سنٹر قائم کررکھا ہے مگر مریضوں کی تعداد کے تناسب سے ڈائیلسز مشینیں کم ہیں جبکہ مشینوں کا خراب رہنا بھی معمول ہے سالانہ صرف3 ہزار مریضوں کے ڈائیلسز کئے جارہے ہیں اسی طرح نوشہرہ ورکاں میں بھی سرکاری سطح پر حکومت نے ٹی ایچ کیو ہسپتال میں ڈائیلسز سنٹر قائم کرنے کی منظوری دی جس کیلئے 10کروڑ روپے بھی مختص کئے گئے لیکن تاحال منصوبے پر عمل درآمد نہیں ہوسکاگردوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد کے تناسب سے ڈائیلسز مشینیں انتہائی کم ہیں ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں