عدالت عظمیٰ، سرکلر ریلوے 9 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت
ٹریک سے تجاوزات ختم ہوگئیں تو کیارکاوٹ ہے ،ایف ڈبلیو او کو پیسے بنانے کیلئے یہ کام نہیں دیا گیا ، مفاد عامہ کا کام ہے اور آپ پیسے مانگے جارہے ہیں،چیف جسٹس گلزاراحمد،صوبائی حکومت اورریلوے کو چارآپشنز دے چکے ، ایف ڈبلیو اوافسر، ناظم آباد پر گرین لائن کا ٹریک رکاوٹ بن رہا ہے ،انڈرپاس یا فلائی اوور بنے گا،سیکریٹری ریلوے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کو 9 ماہ میں مکمل کر نے کی ہدایت کردی ۔ عدالت کا دوران سماعت کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ 9 ماہ میں منصوبہ مکمل کرکے ریلوے کے حوالے کیا جائے ۔ جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد ، جسٹس اعجاز الحسن ، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل لارجر بینچ نے کراچی سرکلرریلوے سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کی ۔ سماعت کے موقع پر کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ٹریک ریلوے اتھارٹی کے حوالے کردیا گیا ہے ۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹریک سے تجاوزات ختم ہوگئیں تو کیارکاوٹ ہے ۔ جس پرپروجیکٹ ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ اورنگی سے 14 کلو میٹر کی ٹرین چل گئی ہے ۔ سیکریٹری ریلوے نے عدالت کو بتایا کراچی سٹی سے ڈرگ روڈ تک ٹرین آپریشنل ہے لیکن ناظم آباد پر گرین لائن کا ٹریک رکاوٹ بن رہا ہے ،وہاں پر انڈر پاس یا فلائی اوور بنے گا۔ اس موقع پر ریلوے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن(ایف ڈبلیو او) کو ابھی تک کوئی ٹھیکہ نہیں دیا گیا۔ سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ سے منظوری لے کر ورک آرڈر دے دیا گیا ہے ،25 ملین روپے پری فزیبلیٹی کیلئے ادا کردیے گئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایف ڈبلیو او کو پیسے بنانے کیلئے یہ کام نہیں دیا گیا ہے ، یہ مفاد عامہ کا کام ہے اور آپ پیسے مانگے جارہے ہیں۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ 25 ملین جس کام کے لیے تھے وہ تو کرلیتے ۔ کمانڈنگ آفیسر ایف ڈبلیو او نے عدالت کو بتایا کہ ہم صوبائی حکومت اور ریلوے کو 4 آپشنز دے چکے ہیں،اب 2 آپشنز ہیں جس پر کام ہوگا۔ سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے عدالت کو بتایا کہ 11 انڈر پاسز اور ایک فلائی اوور بنے گا، 10 اپریل کو اجلاس میں حتمی شکل دیدی جائے گی جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس تجربہ ہے اس کام کا؟ خانیوال میں ریلوے کا ایک کام ملا تھا وہ 8 سال سے زیر التوا ہے ۔ جس پر کمانڈنگ افسر ایف ڈبلیو او کا کہنا تھا کہ وہ کام مکمل ہوچکا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ وزیر اعلیٰ کی رپورٹ پڑھیں ، انہوں نے کہا ہے آپ کو کچھ نہیں آتا۔ بعد ازاں عدالت نے کراچی سرکلر ریلوے کو9ماہ میں مکمل کر نے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔