ناجائز منافع خورسر گرم،انتظامیہ ریلیف دینے میں ناکام

ناجائز  منافع  خورسر  گرم،انتظامیہ  ریلیف  دینے  میں  ناکام

کراچی (رپورٹ: مظہر علی رضا) ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ناجائز منافع خور سرگرم ہوگئے جبکہ سندھ حکومت حسب روایت رمضان المبارک میں شہریوں کو ریلیف دینے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ماہ رمضان کے پہلے ہی روز سندھ حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

دکانداروں نے رمضان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا ہے جبکہ کمشنر کراچی سمیت ماتحت اسسٹنٹ کمشنرز غائب ہیں۔ شہر بھر میں دکاندار کمشنر کراچی کی ریٹ لسٹ کے بجائے من مانی قیمتوں پر اشیائے خورونوش مہنگے داموں فروخت کرنے لگے ہیں۔ سبزی، دال، چاول، گھی اور گوشت کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا گیا ہے۔ غیر قانونی ٹھیلے اور پتھارے والے بھی مہنگے داموں اشیا فروخت کرنے لگے۔ شہر کے مختلف علاقوں کے دکانداروں نے کمشنر کراچی کی ریٹ لسٹ کو ہوا میں اڑا دیا۔ شہر میں پہلے روزے کے دن کیلا 250 تا 300 روپے درجن، خربوزہ 100روپے کلو، ہرا سیب 200 تا 250 روپے کلو،گولڈن سیب 300 تا 350 روپے کلو، امرود 200 تا 250 روپے کلو اور تربوز 40 تا 60 روپے کلو میں فروخت ہوا۔ دکانوں پر بیسن کی فی کلو قیمت 280 روپے، سفید چنا 410 تا 420 روپے کلو، کالا چنا 230 تا 250 روپے کلو، شربت کی 800 ملی لٹر کی بوتل 300 روپے، چینی105روپے کلو اور آٹا 160 تا 170 روپے کلو میں فروخت ہورہا ہے۔ شہر قائد میں بیکری مصنوعات کی قیمتوں میں بھی من مانا اضافہ کردیا گیا ہے۔ کمشنر کراچی نے کھجلہ اور پھینی کی درجہ اول کی قیمت 690 روپے کلو مقرر کی ہے، لیکن بڑی بیکریوں اور سوئٹس پر کھجلہ اور پھینی 1200 روپے سے 1400 روپے فی کلو سے بھی زائد قیمت پر فروخت کی جا رہی ہے۔ کمشنر کراچی کے نوٹی فکیشن کے مطابق پھینی اول کوالٹی کی قیمت 690 روپے جبکہ دوم کوالٹی کی 590 روپے کلو ، کھجلہ اول کوالٹی کی 690 روپے جبکہ دوم کوالٹی کی 590 روپے کلو قیمت مقرر ہے۔ کمشنر کراچی کی جانب سے جلیبی اول کوالٹی کی قیمت 440 جبکہ دوم کی400 روپے کلو اور پکوڑا اول کوالٹی کی 560 ،دوم کوالٹی کی480 روپے کلو قیمت مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں نے کمشنر کراچی اور شہری انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اشیائے خور و نوش کی قیمتوں کو پر لگ گئے، ناجائز منافع خوروں نے ماہ رمضان کی برکتوں کو پس پشت ڈال کرگرانفروشی کے ریکارڈ توڑ دیئے۔ شہریوں کیلئے سحر اور افطار کے لوازمات پورے کرنا جوئے شیر لانے کے برابر ہوگیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں