ساڑھے پندرہ کروڑ روپے میں شہر کیسے چلاتے ،میئر

ساڑھے پندرہ کروڑ روپے میں شہر کیسے چلاتے ،میئر

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ عدالتوں کے بجائے سیاست کے میدان میں فیصلہ ہونا چاہیے ۔

کراچی میں تقریب سے خطاب میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پورے سال میں بلدیہ عظمیٰ کی ٹیکس وصولی صرف 20 کروڑ تھی، 4 کروڑ روپے ٹیکس وصولی کمپنی کو دیتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے پندرہ کروڑ روپے میں شہر کیسے چلاسکتے تھے ؟زمینوں کی نیلامی پر پابندی سے قبضے ہوئے ، کے ایم سی کی 56 کچی آبادیاں ہیں جنہیں گرا نہیں سکتے ۔میئر کراچی نے مزید کہا کہ کے ایم سی کی 9500 دکانوں کے کرایے 100 روپے ماہانہ تھے ، کرائے بڑھا کر دکانوں سے کلیکشن کئی گنا بڑھائی گئی ہے ، صرف ستمبر 2024 میں 22 کروڑ سے زائد ٹیکس وصولی میں کامیاب ہوئے ۔ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے بجائے سیاست کے میدان میں فیصلہ ہوناچاہیے ، پریس کانفرنس کم اور کام پر زیادہ توجہ دیتا ہوں، تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل حل کریں گے ۔مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ حب سے پانی کی دگنی سپلائی کے لیے 13 ارب سے کام شروع کردیا۔انہوں نے کہا کہ قیوم آباد، شاہ فیصل ٹریک دسمبر کے پہلے ہفتے میں مکمل ہوجائے گا، کورنگی کازوے پل 31 جنوری 2025 کو ٹریفک کے لیے کھولیں گے ۔میئر کراچی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست ہے لیاری ایکسپریس وے کو ہیوی ٹریفک کے لیے کھولا جائے ۔انہوں نے کہا کہ میرے دور کی نسل نے شہر میں قتل و غارت دیکھی ہے ۔ کراچی میں آج انکروچمنٹ زیادہ ہے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں