سائبر کرائم میں اضافہ ، ایف آئی اے کو وسائل میں کمی کا سامنا
کراچی (بزنس رپورٹر )ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے آپریشنزمجاہد اکبر نے کہا ہے کہ سائبر کرائم اور بیکنگ فراڈ کا زیادہ تر افراد اپنی غلطی سے شکار ہوتے ہیں ۔
کسی سے بھی اوٹی پی کوڈ شیئر کرنا اور غیر تصدیق شدہ لنک کو کلک کرنا ہیکنگ اور فراڈ کیسز کا سبب بنتا ہے ، سائبر کرائم سے نمٹنے کیلئے وسائل کم ہیں ۔ بڑھتے کیسز کے باعث سزا سخت کی جارہی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے تحت کے تحت موبائل فونز نمبرز ، واٹس اپ ، ای میل اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیکنگ کے حوالے سے منعقدہ سیشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے آپریشنزمجاہد اکبر نے اعتراف کیا کہ ملک میں سائبر کرائم کیسز میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ ملک میں جدید موبائل فونز اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ سائبر کرائم بھی مسلسل بڑھ رہا ہے ۔ جبکہ سائبر کرائم سے نمٹنے کیلئے وسائل کم ہیں ۔ مجاہد اکبر کے مطابق سائبر کرائم کا زیادہ تر افراد اپنی غلطی سے شکار ہوتے ہیں ۔ اوٹی پی کوڈ کسی صورت کسی سے شیئر نہ کرنے سے متعلق آگاہی بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ سائبر کرائم اور ہیکنگ دنیا بھر کیلئے بڑا چیلنج ہے ۔ بینکنگ سیکٹر کو بھی اپنا سائبر سکیورٹی نظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ سائبر کرائم میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ کراچی میں 25ہزار جبکہ ملک بھر میں ایک لاکھ سے زائد سائبر کرائم کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں ۔ سائبر کرائم سے نمٹنے کیلئے سزا سخت کی جارہی ہے ۔ حکومت کی جانب سے ایک ماہ کے دوران سائبر کرائم کے حوالے سے سزا بڑھائی جائے گی ۔ کسی کو بلیک مل کرنے ، ہراساں کرنے سمیت دیگر سائبر کرائم پر سخت کارروائی عمل میں لائی جاسکیں گی ۔ فیڈریشن کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگو سے سیشن سے خطاب کرتے ہوے سائبر کرائم کے مسائل کی نشاندیہی کی اور اسکے نتیجے میں تجارتی و کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے سے متعلق آگاہ کیا۔ ایف آئی اے حکام سے سائبر کرائم ، موبائل فونز ہیکنگ آر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ہیکنگ کے تدارک کیلیے ٹھوس موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ۔