ریڈ لائن منصوبہ عوام کیلئے درد سر بن گیا

ریڈ  لائن  منصوبہ  عوام  کیلئے  درد  سر بن گیا

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )ریڈ لائن کراچی کے شہریوں کے لئے درد سر بن گئی ہے جس کی تعمیرات کے دوران یوٹیلیٹی لائنز متاثر ہونا معمول بن گیا ہے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق یونی ورسٹی روڈ پر تعمیر ہونے والی ریڈ لائن کراچی کے لئے شہریوں کے لئے مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہے جہاں سے شہریوں کو گزرنا انتہائی تکلیف دہ ہے ، شہری منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہیں۔گزشتہ ایک سال سے اس کی تعمیرات کے دوران یوٹیلیٹی کی لائنیں متاثرہونا معمول بن گیا ہے ، پیر کو کراچی کے یونی ورسٹی کے قریب تعمیرات کام کے دوران لائن برسٹ ہوگئی تھی جس کے بعد واٹر کارپوریشن نے مرمتی کام کا آغاز منگل سے شروع کیا تھا اور 72گھنٹوں میں مکمل کرنے کا دعوی ٰکیا تھا تاہم جمعرات کو واٹر کارپوریشن حکام کو معلوم چلا کہ ایک نہیں دو جگہ سے لائن برسٹ ہے ۔یہ شہر کو پانی فراہم کر نے والی لائف لائنوں میں شمار ہوتی ہے جس کے بعد اب واٹر کارپوریشن حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مرمتی کام ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب مکمل کر لیا جائے گا، شہرکے بڑے حصے میں چار دن سے پانی کی فراہمی بند ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔پانی کی فراہمی بند کی گئی تو نیپا ہائیڈرنٹ، صفورا ہائیڈرنٹ، لانڈھی ہائیڈرنٹ، شیرپاؤ ہائیڈرنٹ سے بھی پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہے ۔

شہریوں کے پاس پانی حاصل کرنے کا کو ئی ذریعہ نہیں، شہر کے مختلف علاقوں کورنگی، لانڈھی، شاہ فیصل کالونی، ملیر، بھینس کالونی، قائد آباد، گلستان جوہر اور گلشن اقبال کے تمام بلاکس، پی آئی بی کالونی، طارق روڈ، بہادر آباد، جمشید روڈ، نشتر روڈ، سولجر بازار، گارڈن، رامسوامی، لیاری، صدر، ڈیفنس، کلفٹن، شیری جناح کالونی رہائشی علاقوں کے ساتھ ساتھ چار دن سے شہرکے سب سے بڑے جناح اسپتال کو بھی پانی کی فراہمی بند ہے ۔سول اسپتال، وزیر اعلی ہاؤس، گورنر ہاؤس، سندھ سیکریٹریٹ، پاسپورٹ آفس، عدالت عالیہ، سٹی کورٹ، اسٹاک ایکس چینج سمیت اعلی حکام کے دفاتر کو بھی پانی کی فراہمی بند ہے ، شہر کے 60 سے 70 فیصد علاقوں میں پانی کی فراہمی بند ہے ۔چند افراد کی کوتاہی، غفلت اور لاپروائی کی سزا لاکھوں نہیں کروڑوں شہری بھگت ر ہے ہیں، شہریوں کے پاس پانی حاصل کر نے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں ہے صرف مہنگے داموں پانی فروخت کر نے والوں سے ضرورت کے تحت پانی خریدا جا رہا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں