طاقتور لینڈ مافیا کے مددگاروں کا گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں

طاقتور  لینڈ  مافیا  کے مددگاروں  کا  گھیرا  تنگ  کرنے  کی تیاریاں

کراچی (رپورٹ :محمد علی حفیظ ) کراچی کے ضلع ملیر اور ضلع غربی میں اہم ترین مہنگی ترین اراضی پر قبضے کس نے کیے اور کون سے پولیس اہلکاروں نے قبضہ مافیا کا کھل کر ساتھ دیا ؟

سرکاری اداروں نے متاثرین کی شکایاتی درخواستوں پر ممکنہ اقدامات کرنا شروع کردیئے ہیں ۔ذمہ دار زرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے ضلع ملیر میں سابق ڈپٹی ہوم سیکریٹری محمد نسیم صدیقی بھی طاقتور قبضہ مافیا اور سسٹم کے متاثرین میں شامل نکلے ، ان کی جانب سے اہم ترین اداروں کو جمع کروائی گئیں درخواستوں میں بتایا گیا ہے کہ ان کا 2ہزار گز کا مہنگا ترین پلاٹ صدیق آدم اور علی بگٹی نامی لینڈ گربیرز نے ہتھیالیا ہے یہ قبضہ گیر خود کو سندھ کے طاقتور سسٹم کا حصہ بتاتے ہیں جبکہ پولیس ان کے خلاف کارروائی سے قاصر ہے اس کے ساتھ الغازی بلڈرز نامی تعمیراتی ادارے نے ایک سیکورٹی ادارے کے اعلی افسر کہ نام لکھی گئی درخواست میں کہا ہے کہ ضلع غربی میں ان کی 10 ایکٹر زمین پر علی حسن بروہی، وحید بروہی، و دیگر نے قبضہ جمالیا ہے ان کی زمین کی چار دیواری پر بیٹھے سیکورٹی گارڈز کو رات کے اندھیرے میں طاقتور قبضہ مافیا نے اسلحہ کے زور پر نکال باہر کیا ،کروڑوں روپے مالیت کی زمین دھڑلے سے قبضہ کرلی گئی ۔اس کے علاوہ کراچی میں بلڈرز کی نمائندہ تنظیم آباد کی جانب سے سسٹم کیلئے کام کرنے والے پولیس افسران کے نام ایک درخواست میں سامنے لائے گئے ہیں۔

آباد کے خط کے تحت غلام حسین کورائی ،سرفراز اعوان، راجہ تنویر، سہیل فیض ،عبد العزیز نامی پولیس افسران سسٹم کے تحت زمینوں پر قبضہ کروانے میں ملوث ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے اعلی ایوانوں میں موجود کچھ عناصر سندھ و کراچی کے سسٹم کے خلاف شروع کی گئی سرگرمیوں سے شدید پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں جبکہ وہ یہ کوشش بھی کررہے ہیں سسٹم چلانے والے 15 اہم و بڑے کرداروں کو ہر طرح کی پکڑ سے بچائیں ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں