انٹرنتائج ، سوشل ورکرز کا احتجاج ،مطالبات پیش کردیے
کراچی(آن لائن)اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے متنازع نتائج کے خلاف سوشل ورکرز بھی میدان میں آگئے ۔ متاثرہ طلبہ کے مسائل حل نہ ہونے تک احتجاج کا اعلان کردیا۔سوشل ورکر نبیل صدیقی نے اپنے مطالبات پیش کردیے ۔
اسکروٹنی کے عمل میں شامل کیا جائے یا نتائج کو منسوخ کردیا جائے ۔ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے گیارہویں جماعت کے متنازع نتائج پر جہاں طلبہ و والدین کے بعد سیاسی جماعتوں نے احتجاج کیا اور بیانات دئیے وہیں سوشل ور کرز بھی میدان میں آگئے ۔ گیارہویں جماعت کے حالیہ نتائج میں مبینہ بے قاعدگی کے خلاف سوشل ورکر نبیل صدیقی نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تین، چار سال سے انٹر میں کراچی طلبہ کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ۔ میٹرک میں اچھے نمبرز سے کامیاب ہونے والے طلبہ کے نمبرز اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں گر جاتے ہیں۔ نبیل صدیقی کا کہنا تھا کہ طلبہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر شور مچانے کے بعد سیاسی لوگ حرکت میں آتے ہیں لیکن طلبہ کو انصاف دلانے کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا۔ لاڑکانہ بورڈ میں پری انجینئرنگ کے نتائج 75فیصد جبکہ کراچی میں 35فیصد ہے ،یہ کراچی کے طلبہ کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے ۔انٹر بورڈ اسکروٹنی کرانے جاتے ہیں تو انٹر بورڈ عملہ زیادہ نمبرز پیسوں کے عوض بڑھانے کا کہتے ہیں۔ نبیل صدیقی کا مطالبہ تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کے عمل میں طلبہ کو شریک کیا جائے یا پھر گیارہویں کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے اور نئے نتائج جاری کئے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات سرا سر غلط ہے کہ طلبہ پیپرز میں گانے لکھ کر آتے ہیں جو ویڈیو سوشل میڈیا پر گھوم رہی ہے وہ پرانی ہے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ طلبہ کو انصاف کی فراہمی تک احتجاج کریں گے ۔