ہراسانی کیس میں عدالتی دائرہ اختیار پر دلائل طلب

ہراسانی کیس میں عدالتی دائرہ اختیار پر دلائل طلب

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے اور پولیس کے خلاف ہراساں کرنے سے متعلق درخواست پر عدالتی دائرہ اختیار پر دلائل طلب کرلئے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس جواد اکبر سروانہ پر مشتمل بینچ نے اسکیم 33 کوئٹہ ٹاؤن میں تعمیرات میں ایس بی سی اے اور پولیس کی جانب سے رکاوٹ اور ہراساں کئے جانے کے خلاف درخواست کی سماعت کی، وکیل درخواست گزار حیدر امام نے عدالت کو بتایا کہ پلاٹ نمبر ایس بی 5 پر تعمیرات کے دوران ایس بی سی اے اور پولیس اپروول پلان کی عدم موجودگی کی بنیاد پر طاقت کے زور پر رکاوٹ ڈالی جارہی ہے جبکہ قوانین کے مطابق ایس بی سی اے کی جانب سے اپروول پلان کی درخواست پر 90 روز میں جواب نہیں آئے تو قانون کے مطابق درخواست منظور تصور کی جاتی ہے ۔ جسٹس جواد اکبر سروانہ نے استفسار کیا کہ آئین کی 26ویں ترمیم کے بعد ریگولر بینچ سرکاری حکام کے خلاف کیس کیسے سن سکتے ہیں؟ اس کیس میں سرکاری حکام کو ہدایت جاری کرنا پڑیگی، ترمیم کے بعد ہائیکورٹ سرکاری حکام کو ہدایت جاری نہیں کرسکتی، حیدر امام رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ بنیادی حقوق کے معاملہ میں ریگولر بینچ سرکاری حکام کو ہدایت جاری نہیں کرسکتے ، سول پروسیجر ایکٹ اس معاملے میں متاثر نہیں ہوتا، سی پی سی کے آرٹیکل 9 اور اسپیسفک ریلیف ایکٹ کی دفعہ 42 کے تحت ریگولر بینچ کو اختیارات حاصل ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہمیں اس نکتے پر مزید دلائل دیں، ایڈووکیٹ جنرل بھی عدالت کی معاونت کریں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں