دڑو:جنگلات سے نایاب درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی

دڑو (رپورٹ:امداد میمن)ضلع سجاول کے دڑو اور بنوں فاریسٹ رینج کے مختلف جنگلات میں نایاب درختوں کی بے دریغ کٹائی جاری ہے۔
، جس میں محکمہ جنگلات کے عملے کی ملی بھگت کا انکشاف ہوا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق جنگلات سے کاٹی گئی قیمتی لکڑی کو راتوں رات آرامشین اور لکڑی کے ڈیپوز پر فروخت کیا جا رہا ہے ۔ذرائع کے مطابق پناہ، ہدیرانی، کھڈی، جراڑ، مولچند اور کیرسر کے جنگلات میں بڑے پیمانے پر نایاب درختوں کی کٹائی ہو رہی ہے ، جس میں مبینہ طورپر محکمہ جنگلات کے بعض راشی اہلکاروں اور پرائیویٹ لکڑی مافیا کی ملی بھگت شامل ہے ۔ کاٹی گئی لکڑی ٹریکٹر ٹرالی، پک اپ اور رکشوں میں بھر کر دڑو، میوپوربٹھورو اور سجاول کے لکڑی کے ڈیپوز پر پہنچائی جاتی ہے ۔غیر قانونی کٹائی کے باعث ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور قدرتی حسن بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔ جنگلات کا خاتمہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے کو بھی بڑھا سکتا ہے ، جس پر عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔ شہریوں اعجاز اختر میمن، امداد میمن، علی رضا کچھی، اسلم سومرو اور جاوید میمن نے اس غیر قانونی سرگرمی کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کے عملے کی ملی بھگت سے روزانہ لاکھوں روپے کی لکڑی فروخت کی جا رہی ہے ، مگر متعلقہ حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔احتجاجی شہریوں نے وفاقی اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگلات میں نایاب درختوں کی کٹائی کا فوری نوٹس لیا جائے ۔