شہر کی 25ٹی ایم سیز کو125ارب ملنے کا انکشاف

کراچی (رپورٹ:عبدالحسیب خان)کراچی کی 25 ٹی ایم سیز کو سندھ حکومت کی جانب سے 125 ارب روپے سے زائد کی رقم ملنے کا انکشاف ہوا ہے ۔
سندھ حکومت کی جانب سے خطیر رقم ملازمین کی تنخواہوں ،پنشن اور ترقیاتی کاموں کی مد میں ادا گئی۔ ٹی ایم سیز نے سندھ ہائی کورٹ میں ملازمین کی پنشن کیلئے رقم نہ ہونے کا دعویٰ کردیا ہے ۔ سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ خزانہ کو 7روز میں صوبے کی تمام ٹی ایم سیز کو آکٹرائے ضلع ٹیکس کی مد میں ادا کی گئی رقم واپس لینے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ہدایت دی کہ ٹی ایم سیز میں تنخواہ اور پنشن کیلئے الگ ونگ قائم کیا جائے ،سیکرٹری بلدیات ٹی ایم سیز کو ملنے والے فنڈز کے استعمال کی نگرانی کریں، سیکرٹری بلدیات فنڈز کا درست استعمال یقینی بنائیں۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ میئر یقینی بنائیں کہ ملازمین کو پنشن عید الفطر سے پانچ روز قبل ادا کی جائے۔
،سیکریٹری بلدیات یقینی بنائیں کسی گھوسٹ ملازم کو پنشن نہ ملے بلکہ حقیقی ملازمین کو پنشن ادا کی جائے ،سیکریٹری بلدیات یقینی بنائیں کہ کوئی بھی ٹی ایم سی بغیر مشاورت ملازمین کی بھرتی نہ کرے ،سندھ بینک کے صدر یقینی بنائیں کہ سیکریٹری بلدیات کی منظوری کے بغیر کسی ٹی ایم سی کے نام پر اکاؤنٹ نہ کھولا جائے ،کے ایم سی یقینی بنائے کہ نظام عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرے گا۔سندھ ہائی کورٹ نے ریٹائرڈ کے ایم سی ملازمین کی پنشن و واجبات کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواستوں کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے تمام دستاویزات کا جائزہ لیا،شہر میں 25 ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ہیں، کراچی کی 25 ٹی ایم سیز کو سندھ حکومت کی جانب سے 125 ارب روپے سے زائد کی رقم ادا کی گئی ، 125 ارب سے زائد کی رقم ملازمین کی تنخواہوں ،پنشن اور ترقیاتی کاموں کی مد میں ادا گئی ہے ۔دستاویز کے مطابق سندھ حکومت کے ایم سی کو پنشن کی مد میں رقم ادا کررہی ہے ۔ دوسری جانب ٹی ایم سیز کو بھی پنشن کی مد میں رقم ادا کی جارہی ہے ،ٹی ایم سیز کا دعوی ہے کہ انکے پاس پنشن کی کوئی رقم نہیں ہے ۔ عدالت سمجھتی ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ ٹی ایم سیز کے پاس پنشن کی رقم نہ ہویا تو پنشن کی رقم کسی اور مقاصد کیلئے استعمال ہوئی ہے ۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ محکمہ خزانہ 7 روز میں صوبے کی تمام ٹی ایم سیز کو آکٹرائے ضلع ٹیکس کی مد میں ادا کی گئی رقم واپس لے ۔یہ بات سامنے آئی کہ پنشن کے حوالے سے ٹی ایم سیز کے پاس کوئی ہدایات نہیں ہیں، پنشن اور تنخواہیں کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کے ملازمین کیلئے اہم معاملہ ہے ، ٹی ایم سیز میں تنخواہ اور پنشن کیلئے الگ ونگ قائم کیا جائے ،سیکرٹری بلدیات ٹی ایم سیز کو ملنے والے فنڈز کے استعمال کی نگرانی کریں،سیکرٹری بلدیات فنڈز کا درست استعمال یقینی بنائیں ، اگر ٹی ایم سیز نے پنشن کی تقسیم کے فنڈ نہیں بنایا تو مستقبل میں بھی یہ مسائل سامنے آئیں گے ، سیکرٹری بلدیات یقینی بنائیں کہ ہر ٹی ایم سی میں پنشن فنڈز قائم ہو، مستقبل میں ٹی ایم سیز کے ملازمین کی پنشن کی ذمہ داری ٹاؤن کی ہے ، سیکرٹری بلدیات کے مطابق ٹی ایم سیز اپنے ذرائع سے آزادانہ طور پر سرگرمیوں سے فنڈز جمع کرتے ہیں،سیکرٹری بلدیات یقینی بنائیں کہ ٹی ایم سیز کی حاصل کردہ رقم کا 20 فیصد الگ اکاؤنٹ میں جمع کیا جائے ،یہ رقم ملازمین کی پنشن کی ادائیگی کیلئے استعمال کی جائے ،میئر نے اتفاق کیا کہ جب تک ان تمام احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا کے ایم سی ٹاون کے ملازمین کو پنشن ادا کرتا رہے گا۔میئر کراچی نے یقین دہانی کروائی کہ جب تک محکمہ خزانہ کے ایم سی کو ادائیگی کرتا رہے گا وہ ٹاؤن کے ملازمین کو بھی پنشن ادا کریں گے ، محکمہ خزانہ کے ایم سی کو فنڈز کی دستیابی یقینی بنائے ۔ تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیاہے کہ درخواست گزاروں کی اکثریت کے ایم سی اور ٹی ایم سیز سے ریٹائرڈ ملازمین کی ہے ۔یہ صورتحال دل دکھانے والے ہے کہ ملازمین 30 سالہ سروس کے بعد بھی پنشن کے دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں ۔ عدالت نے ہدایت دی ہے کہ سیکریٹری بلدیات ریٹائرڈ ملازمین کے ریکارڈ ٹی ایم سیز سے حاصل کریں، معلوم کیا جائے کہ کتنے ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کی جارہی ہے اور اگلے دو برس میں کتنے ملازمین ریٹائر ہونگے ، سیکریٹری بلدیات ایک ماہ میں تمام ریکارڈ حاصل کرکے میئر کراچی کو فراہم کریں۔میئر کراچی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ دو برسوں تک پنشن کی ادائیگی ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائیں گے ، اس دوران ٹاون میونسپل کارپوریشنز اپنے وسائل سے پینشن کی ادائیگی کا فنڈ قائم کریں۔