دریاؤں کے عالمی دن پر کینالز منصوبے کے خلاف احتجاج

باندھی، اندرون سندھ (نمائندگان دنیا، بیورو رپورٹ) دریاوں کے عالمی دن کے موقع پر 6 نئے کینال نکالنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور دھرنے دیے گئے ، مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ۔
مظاہرین نے اسے سندھ کی زراعت اور ہزاروں سال پرانی تہذیب کے خلاف سازش قرار دیا اور حکومت سے فوری طور پر کینال منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ باندھی میں جمعیت علماء پاکستان کے صوبائی امیر علامہ صاحبزادہ افتخار احمد عباسی کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں صحافیوں، قوم پرست جماعتوں، مذہبی رہنماؤں اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے پریس کلب، شاہی بازار، اسٹیشن چوک، مورو روڈ، حسینی چوک اور مہران ہائی وے پر مارچ کیا۔ ٹنڈو محمد خان میں عوامی تحریک کے زیر اہتمام سجاول چوک سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ رہنماؤں نے کہا کہ دریائے سندھ پر غیر قانونی ڈیم اور کینالز بنا کر دریا کو ختم کیا جا رہا ہے ، جو سندھ کے عوام کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔ تلہار میں اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام گڈو شاہ چوک سے بدین اسٹاپ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ مختلف سیاسی جماعتوں، اساتذہ، طلبہ اور وکلا نے شرکت کی۔ رہنماؤں فیضان جمالی، ایڈووکیٹ امیر آزاد پنھور، سجاد لاشاری اور ناصر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ کی زراعت کو تباہ کرنے اور سندھ کی تہذیب کو مٹانے کی کوشش ہے۔ میہڑ میں ینگ اسٹوڈنٹس آف میہڑ کی اپیل پر سیاسی، سماجی، کاروباری برادری، وکلا، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد نے دو کلومیٹر طویل پیدل مارچ کرکے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اسی طرح صرافہ بازار ایسوسی ایشن کی قیادت میں بھی گھنٹہ گھر چوک سے پریس کلب میہڑ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں شرکاء نے سخت نعرے بازی کی۔ ٹھری میرواہ میں بھی پریس کلب سے نئے کینال نکالنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں سینئر صحافی بشیر شر، نیاز شر، عبدالرزاق بانبھن، سلمان سندھی، قلندر بخش بلیدی سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے دریائے سندھ کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹیں ڈالنے اور غیر قانونی کینال نکالنے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔