تعمیراتی صنعت کی زبوں حالی ، 4 ہزار رہائشی پروجیکٹس رک گئے

کراچی(رپورٹ :محمد حمزہ گیلانی ) پاکستان کے پراپرٹی سیکٹر کے لیے بڑی خوشخبری، ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اہم ملاقات میں بڑے بریک تھرو کا امکان ہے ۔
چیئرمین آباد حسن بخشی نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ تجربے اور حالات کی روشنی میں کہتا ہوں کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پراپرٹی سیکٹر کیلئے ضرور ریلیف ملے گا جو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کی صورت میں ممکن ہوسکتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ کم و بیش چار سال کے عرصے میں ملک بھر میں تعمیراتی صنعت کی زبوں حالی سے تقریباً چار ہزار رہائشی پروجیکٹس رک گئے ہیں ۔ پیداواری لاگت بڑھنے سے فی مربع فٹ 5 ہزار روپے سے بڑھ کر 8 ہزار روپے فی مربع فٹ ہوگیا ہے جسکے باعث اربوں روپے بلڈرز اورعوام کے منجمد ہوگئے اور حکومت کو بھی ایک جانب ممکنہ محصولات کی مد میں بڑے خسارے کا سامنا ہے ۔انہوں نے مزیدکہا کہ کراچی میں لینڈ مافیا کا سسٹم کمزور پڑگیا ہے جس کا بنیادی سہرا آرمی چیف ،ایس آئی ایف سی اوربلاول بھٹو کو جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف سے اہم ملاقات کے بعد بلڈرز کے مسائل کا مداوا شروع ہوااور اسی کی روشنی میں بلاول بھٹو نے کراچی کی بزنس کمیونٹی سے اہم ملاقات کی تھی اور اس ملاقات میں آباد نے بلاول بھٹو کو تقریبا اربوں روپے مالیت کی 40 سے زائد زمینوں پر قبضوں کی فہرست پیش کی تھی جس کے بعد متعلقہ اداروں نے کاروائی کرتے ہوئے ان میں سے چار زمینوں کو قبضہ مافیا سے واگزار کرایا ہے ان زمینوں میں دو زمینیں سرکاری اور دو نجی ہیں دوسری جانب چیئرمین آباد کا کہنا تھا کہ اس وقت پراپرٹی سیکٹر میں فائلر پر پراپرٹی ٹرانسفر کرانے پر تقریبا 14فیصدٹیکس اور نان فائلر پر 34 فیصد ٹیکس عائد ہے اس کو کم کیے بغیر ملک میں پراپرٹی سیکٹر کے ذریعے بیرونی سرمایہ کاری اور ترسیلات زر کی شرح میں اضافہ ناممکن ہے ۔ایس آئی ایف سی سے متعلق حسن بخشی نے کہا کہ پراپرٹی سیکٹر کو اہمیت ایس آئی ایف سی کی بدولت ہی ملنا شروع ہوئی ہے اس متعلق متعدد ملاقاتیں اسلام آباد میں ہوئی ہیں عنقریب اس صنعت کی بہتری کیلئے ایس آئی ایف سی مزید موثر اقدامات اٹھانے کا خواہاں ہے ۔