گندم کی کم پیداوار، کم نرخ سے کاشتکار قرضوں تلے دب گئے

بلڑی شاہ کریم (نمائندہ دنیا) پانی کی شدید قلت، ناقص بیج، مہنگی کھاد اور منڈی میں مناسب قیمت نہ ملنے کے باعث کاشتکار قرضوں کے بوجھ تلے دب گئے ۔
ذرائع کے مطابق بلڑی شاہ کریم لاڑ کی پٹی میں اس سال فی ایکڑ پیداوار اوسطاً 16 سے 18 من رہی، جبکہ مارکیٹ میں گندم کا ریٹ 2100 روپے من سے کم مل رہا ہے ،تھریشر، لائی، بیوپاری کٹوتی اور ٹرانسپورٹ اخراجات نکالنے کے بعد کاشتکار کو فی من بمشکل 1700 سے 1800 روپے سے مل رہے ہیں،اس حساب سے ایک ایکڑ پر کسان کو 18 سے 20 ہزار روپے نقصان ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے کاشتکار محمد عثمان پنہور، نور محمد ہنگورجو، فیروز ملاح، علی محمد سموں، محمد قاسم کپری و دیگر نے بتایا کہ گندم کے بیج پنجاب کی کمپنیوں سے آتے ہیں، جن کی کوئی تصدیق یا جانچ پڑتال نہیں کی جاتی،بلڑی شاہ کریم میں محکمہ زراعت کی توسیعی ٹیم مکمل طور پر غیر فعال ہے ،ناقص بیج اور ناکافی پانی کے باعث پیداوار میں نمایاں کمی آئی ہے ، جس سے چھوٹے کاشتکار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے پاس نہ تو کھاد کے لیے وسائل ہیں، نہ بیج کے لیے اور نہ ہی کسی قسم کی حکومتی مدد دستیاب ہے ، حکومت کی جانب سے سبسڈی دی جا رہی ہے نہ گندم کے امدادی نرخ مقرر کئے گئے ہیں اور نہ ہی زرعی قرضوں میں کوئی ریلیف دیا جا رہا ہے ۔ کاشتکاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا سندھ کے کسانوں کو گندم کے بیج اور کھاد پر فوری سبسڈی دی جائے ، جبکہ پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے۔