آباد کالیاری حادثے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ
کراچی(بزنس رپورٹر)چیئرمین ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان حسن بخشی نے آباد ہاؤس میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران ایس بی سی اے اور بلدیاتی اداروں سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ۔۔۔
کراچی میں لاکھوں غیر قانونی عمارتیں کھڑی ہیں اور اس میں مسلسل اضافہ بھی دیکھا جارہا ہے ، بظاہر حکومت سندھ کراچی کا ماسٹر پلان بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے جبکہ شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات میں چند صحافی بھی ملوث پائے گئے ۔ انہوں نے لیاری واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے 25 لاکھ اور بے گھر افراد کیلئے کم از کم 10 لاکھ روپے معاوضے کا مطالبہ کیااور کہا کہ اس واقعے کی انکوائری ایس بی سی اے یا بلدیاتی افسران سے کرانے کے بجائے کسی غیر جانبدارادارے سے کروائی جائے ۔ صرف کراچی میں 2017 سے 2025 تک588 جبکہ اندرون سندھ میں 700سے زائد مخدوش عمارتیں موجود ہیں۔انکا کہنا تھا کہ گزشتہ5سال کے دوران شہر کی 85 ہزار عمارتوں پر غیر قانونی طور پر اضافی منزلیں تعمیر کی گئی ،ایس بی سی اے اور بلدیاتی ادارے غیر قانونی بلڈنگ کی تعمیر میں نہ صرف معاونت فراہم کرتے ہیں بلکہ دستاویزات کو ڈیجیٹلائز کرنے سے متعلق ہر کوشش کو کرپشن زدہ نظام سے روک دیتے ہیں ،عدالتوں میں مقدمات کے فوری فیصلے نہ ہونے سے متاثرین کو انصاف نہیں ملتا اور نتیجتاً مقدمہ دائر کرنا بھی بے فائدہ رہتا ہے ۔چیئرمین آباد نے مطالبہ کیا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث بلڈرز اور افسران پر انسداددہشتگردی عدالت میں مقدمات دائر کیے جائیں۔