ترقیاتی اسکیم پر بلدیاتی نمائندوں کو نظرانداز نہ کیا جائے،ہائیکورٹ

ترقیاتی اسکیم پر بلدیاتی نمائندوں کو نظرانداز نہ کیا جائے،ہائیکورٹ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں ترقیاتی منصوبوں میں بلدیاتی نمائندوں کو شامل نہ کرنے کے ۔۔

 خلاف جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین اور ٹاؤن چیئرمینز کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔درخواست گزاروں کے وکیل محمد واوڈا ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے تحت سڑکوں اور سیوریج جیسے ترقیاتی امور بلدیاتی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، لیکن وفاقی حکومت ان کاموں کے لیے نجی کمپنیوں کے ذریعے ٹینڈرز جاری کر رہی ہے ، جو سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی پر بھی سپریم کورٹ نے اعتراضات اٹھائے تھے ، بعد ازاں کمپنی کا نام بدل کر نئے ٹینڈرز جاری کیے گئے ۔ وکیل نے کہا کہ منتخب مقامی نمائندے بہتر طور پر سمجھتے ہیں کہ ترقیاتی فنڈز کہاں اور کیسے خرچ ہونے چاہئیں، لہٰذا وفاقی حکومت انہیں بائی پاس نہیں کر سکتی۔عدالت نے سرکاری وکلا کی جانب سے تحریری جواب جمع کرانے کے لیے مہلت کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت اگست کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔دریں اثنا ئپراسیکیوٹر جنرل سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں کو انسداد دہشتگردی اور ٹیرر فنڈنگ کیسز کی تفتیش کو مؤثر بنانے کے لیے محکمہ قانون و پارلیمانی امور اور کریمنل پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ سندھ کی منظوری سے سی ٹی ڈی کراچی کے ساتھ تعینات کر دیا گیا ہے ۔نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ تعیناتی آئی جی سندھ کی سفارش پر کی گئی ہے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں