پارکس نجی افراد کو دینے سے متعلق وضاحت طلب
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں کے ایم سی کی جانب سے شہر کے پارکس نجی افراد کو دیے جانے کے خلاف جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین اور ٹی ایم سی چیئرمینز کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے پارکس نجی افراد کو دینے سے متعلق وضاحت طلب کرتے ہوئے ڈی جی پارکس کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے مزید پارکس کی نجی افراد کو حوالگی پر حکم امتناع کی درخواست مسترد کردی۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شب کے قوانین بھی سپرا رولز پر عمل درآمد کی حمایت کرتے ہیں لیکن پارکس کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے بغیر نیلامی من پسند افراد کو دیا گیا ہے جبکہ کلفٹن میں ایک پارک صرف چالیس ہزار روپے ماہانہ کرایہ پر دے دیا گیا۔ عدالتی استفسار پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پارکس کو کمرشل انداز میں چلایا جارہا ہے اور فوڈ کارٹس بھی لگائے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ فیملی کے لیے کوئی تو ایسی جگہ ہونی چاہیے ۔ وکیل محمد واوڈا نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی پارکس نے تسلیم کیا ہے کہ پارکس نیلامی کے بجائے پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر دیے گئے ۔ عدالت نے کے ایم سی، کے ڈی اے ، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی بورڈ سمیت دیگر فریقین سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت دی کہ بتایا جائے آیا پارکس حوالے کرنے کے معاہدے سپرا قوانین کے مطابق کیے گئے یا نہیں۔ عدالت نے سماعت سات اگست تک ملتوی کردی۔