شادی سے پہلے اور بعد میں ہیلتھ کونسلنگ پروگرام متعارف

 شادی سے پہلے اور بعد میں ہیلتھ کونسلنگ پروگرام متعارف

فیملی پلاننگ ، ذہنی صحت اور محفوظ زچگی سمیت اہم موضوعات شامل ہیں منصوبہ بندی سے اخراجات کم، بچوں کی بہتر پرورش ممکن ، ڈاکٹر عذر اپیچوہو

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت نے شادی سے پہلے اور بعد میں جوڑوں کے لیے لازمی کونسلنگ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کے مطابق اس پروگرام کا مقصد خاندان کی منصوبہ بندی، خواتین کی صحت، جینیاتی مسائل اور محفوظ زچگی سے متعلق بروقت رہنمائی فراہم کرنا ہے ۔وزیر صحت نے بتایا کہ کونسلنگ میں فیملی پلاننگ، کانٹراسیپٹیوز، ذہنی صحت، کزن میرج کے جینیاتی خطرات، وقفہ پیدائش اور محفوظ زچگی سمیت اہم موضوعات شامل ہوں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام صرف صحت نہیں بلکہ ایک اہم سماجی مسئلے کے حل سے جڑا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کم وقفے میں بار بار حمل خواتین کی صحت پر شدید اثر ڈالتا ہے جبکہ بہتر منصوبہ بندی سے اخراجات میں کمی اور بچوں کی بہتر پرورش ممکن ہے ۔اجلاس کے دوران وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے بھی آبادی میں اضافے کے چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ تیزی سے بڑھتی آبادی ہے جبکہ کراچی میں روزانہ بڑی تعداد میں لوگ آکر بس رہے ہیں جس کا انفرااسٹرکچر، پانی اور رہائش پر براہِ راست دباؤ پڑ رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ کچی آبادیاں بڑھ رہی ہیں۔وزیر صحت نے بتایا کہ ٹنڈو الہ یار اور کراچی ساؤتھ میں پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز ہو چکا ہے ، جہاں تربیت یافتہ ماہرین کے ذریعے جوڑوں کو ہیلتھ کونسلنگ دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ شادی کی رجسٹریشن سے قبل یہ کونسلنگ لازمی ہو، تاکہ خاندانوں کا مستقبل زیادہ مضبوط، صحت مند اور باخبر بنایا جاسکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں