زیرحراست ملزم کے فرار کیس میں سب انسپکٹر بری
گواہی سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے جو قانونی طور پر قابلِ اعتماد نہیں،عدالت پولیس اسٹیشن میں کیمروں کے باوجود کوئی فوٹیج عدالت میں پیش نہیں کی گئی
کراچی (اسٹاف رپورٹر)جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے کھارادر تھانے سے زیرِ حراست ملزم کے فرار کے مقدمے میں نامزد سب انسپکٹر ساجد اعوان کو بری کردیا۔ عدالت نے کھارادر تھانے سے ملزم کے فرار کے مقدمے میں ریکارڈ اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد سب انسپکٹر ساجد اعوان کو مقدمے سے بری کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ مدعی مقدمہ وقوعے کے وقت پولیس اسٹیشن میں موجود نہیں تھا اور اس کی گواہی سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے ، جو قانونی طور پر قابلِ اعتماد نہیں۔ عدالت نے مزید قرار دیا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ زیرِ حراست قیدی کی تحویل قانونی طور پر ملزم پولیس افسر کے سپرد کی گئی تھی۔
عدالت کے مطابق پولیس اسٹیشن میں سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی کے باوجود کوئی فوٹیج عدالت میں پیش نہیں کی گئی، جو استغاثہ کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی ریمارکس دیے کہ وقوعے کے وقت پولیس اسٹیشن میں متعدد اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود صرف ایک پولیس افسر کو نامزد کرنا تفتیشی معیار پر سوالیہ نشان ہے ۔ استغاثہ کے مطابق نومبر 2024 میں ذوالفقار نامی ملزم کھارادر تھانے کے واش روم سے دیوار کود کر فرار ہوگیا تھا، جس کے بعد متعلقہ پولیس افسر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، تاہم عدالت نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر ملزم کو بری کردیا۔