پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کوتحفظ دینے کاحکم
سندھ ہائیکورٹ نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی عدالت نے تفتیشی افسر کی پیش کردہ رپورٹ کی روشنی میں درخواست نمٹا دی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی مبینہ کم عمر لڑکی کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی جبکہ پولیس کو لڑکی کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی جاری کردیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی آئینی بینچ میں کورنگی کی رہائشی پسند کی شادی کرنے والی لڑکی ماہ نور کی جانب سے اپنے شوہر رمیز کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران لڑکی کے والدین کے وکیل عمران میئو نے مؤقف اختیار کیا کہ لڑکی کے بیان اور درخواست پر قانونی اعتراضات موجود ہیں۔
سماعت کے دوران جسٹس عبدالمبین لاکھو نے ریمارکس دیے کہ کیا لڑکی کو شادی نہیں کرنی چاہیے تھی؟ جس پر والدین کے وکیل نے جواب دیا کہ قانون کے مطابق لڑکی کی عمر کم ہے اور وہ شادی نہیں کرسکتی۔ درخواست گزار لڑکی کی جانب سے ایڈووکیٹ جاوید احمد چھتاری نے عدالت کو بتایا کہ ماہ نور دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کروا چکی ہے اور اس نے اپنی مرضی سے رمیز سے شادی کی ہے ۔ اس موقع پر جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ درخواست گزار لڑکی کہاں ہے ؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ لڑکی ماہ نور اپنے شوہر رمیز کے ساتھ عدالت میں موجود ہے ۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ تمام ریکارڈ ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائے ۔ بعد ازاں عدالت نے پولیس رپورٹ کی روشنی میں درخواست نمٹا دی۔