اشتہاری ملزم کانسٹیبل بھرتی، ہائیکورٹ کی حکام سے رپورٹ طلب

اشتہاری ملزم کانسٹیبل بھرتی، ہائیکورٹ کی حکام سے رپورٹ طلب

دادو کے اسلم خاصخیلی کیخلاف ڈکیتی کا مقدمہ، ملزم روپوش، درخواست گزار زاہد علیگائوں حسین بخش کی خواتین کا مبینہ پولیس مظالم کے خلاف ہائیکورٹ کے باہر احتجاج

سکھر(بیورو رپورٹ)سندھ پولیس میں اشتہاری روپوش ملزم کو کانسٹیبل بھرتی کرنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں دائر آئینی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے سیکریٹری داخلہ سندھ، آئی جی سندھ پولیس اور ایس ایس پی دادو سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالتی ذرائع کے مطابق دادو کے رہائشی زاہد علی خاصخیلی نے وکیل الٰہی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن نمبر ڈی-2130/2025 دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ گاؤں محمد اسماعیل خاصخیلی کے رہائشی محمد اسلم خاصخیلی ولد محمد رجب کو ایس ایس پی دادو کی جانب سے 31 اکتوبر 2025 کو کانسٹیبل کے عہدے پر بھرتی کرنے کا آرڈر جاری کیا گیا۔ درخواست گزار کے مطابق محمد اسلم خاصخیلی کے خلاف اے سیکشن تھانے میں ڈکیتی کا مقدمہ ایف آئی آر نمبر 24/2025 درج ہے ، پولیس کی جانب سے 16 اگست 2025 کو کیس کا چالان عدالت میں پیش کیا گیا، جس میں ملزم کو روپوش ظاہر کیا گیا، بعد ازاں پولیس نے ضابطہ فوجداری کی دفعات 87 اور 88 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو اشتہاری قرار دیا۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس، ایس ایس پی دادو اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 جنوری تک تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے ۔ دوسری جانب بچل شاہ میانی کے گائوں حسین بخش لاشاری کی خواتین اور بچوں نے مبینہ پولیس مظالم کیخلاف ہائیکورٹ سکھر کے باہر مظاہرہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایئرپورٹ تھانے کی پولیس ایک ہفتے سے روزانہ بلاجواز گائوں پر چھاپے مار رہی ہے ، گھروں اور اوطاقوں کو آگ لگا دی گئی، انصاف کیا جائے ۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں