مچھروں کی بہتات،اسپرے مہم شروع نہیں ہوسکی
سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز غیر فعال ،مہنگا علاج غریب کے بس سے باہرلوشن کی قیمتوں میں اضافہ، شہری غیر ضروری اینٹی بائیوٹک سے اجتناب کریں،ماہرین
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)شہر قائد میں مختلف اقسام کے مچھروں کی بہتات اور ان کی نشوونما تیزی سے شروع ہوگئی ،جراثیم کش ادویات کا اسپرے ہنگامی بنیادوں پر کرنا لازمی ہوگیا ہے تاہم محکمہ صحت سمیت صوبائی اور مقامی حکومتوں نے ڈینگی کے خاتمے کے لیے تاحال اسپرے مہم شروع نہیں کی ہے ۔سندھ بھر میں سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے وارڈز تاحال فعال نہیں ہیں جبکہ نجی اسپتالوں میں ڈینگی کا علاج بہت مہنگا جو غریب آدمی کے بس سے باہر ہے ۔ماہرین صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر آنے والے دنوں میں ڈینگی کے خاتمے کے لیے کوئی مؤثر مہم نہ چلائی گئی تو سندھ بھر میں ڈینگی کا مرض خطرناک صورت اختیار کر سکتا ہے۔
ڈینگی وائرس کا شکار ہونے والے افراد میں پلیٹلیٹ کی شدید کمی واقع ہو جاتی ہے جبکہ بخار کے ساتھ نقاہت اور جسم میں شدید درد بھی ہوتا ہے ۔ ایسی صورت میں ڈینگی اور ملیریا کے لیے ٹیسٹ کرانا لازمی ہوتا ہے ، ڈاکٹروں کے مشورے کے بغیر غیر ضروری اینٹی بائیوٹک سے اجتناب کریں۔یاد رہے کہ سال 2020 سے اگست 2024 تک سندھ بھر میں ڈینگی کے 37 ہزار سے زائد ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہو ئے جبکہ 4 سال میں ڈینگی وائرس کی وجہ سے 96 افراد جاں بحق ہوئے ۔مچھردانی کی مختلف اقسام کی قیمتوں میں 400 سے 800 روپے تک اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ اسپرے اور لوشن کی قیمتوں میں بھی 15 سے 20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔