محکمہ ایکسائز میں مبینہ کرپشن، افسر کارروائی سے گریزاں

محکمہ ایکسائز میں مبینہ کرپشن، افسر کارروائی سے گریزاں

لاہور(راحیل سید)محکمہ ایکسائز کے اعلیٰ افسر مبینہ کرپشن میں ملوث افسروں و ملازمین کے خلاف کارروائیوں سے گریز کرنے لگے، کروڑوں روپے کے اے ڈی آر سیکنڈل میں ملوث ای ٹی اوز اور انسپکٹرز کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔۔۔

ذمہ داروں کے تعین پر مبنی رپورٹ پر کارروائی کرنے کے بجائے اسے سرد خانے میں ڈال دیا گیا ،موٹر برانچ کے اعلیٰ افسر بھی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی میں مبینہ طورپر رکاوٹ بن گئے ۔کچھ عرصہ قبل محکمہ ایکسائز میں وہیکلز کی ٹرانسفر کے لئے ضروری بائیو میٹرک کو ٹیکنیکل اور غیر قانونی طریقے سے بائی پاس کر کے ہزاروں وہیکلز خصوصاً گاڑیوں کی ٹرانسفر زکی گئیں ۔ایجنٹوں کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کر کے فی ٹرانسفرای ٹی اوز اور انسپکٹرز نے 30 سے 35 ہزار روپے وصول کئے ،ایک ایک ای ٹی او نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ہزاروں کی تعداد میں وہیکلز کو ٹرانسفر کر دیا جس سے کروڑوں روپے کی سپیڈ منی کمائی گئی جس کا حصہ اعلیٰ حکام تک پہنچایا گیا،سیکنڈل سامنے آنے پرای ٹی او منظر خالد اور انسپکٹر یاسین کو فوری طورپر معطل کر دیا گیا اور ڈائریکٹر آڈٹ اینڈ انفورسمنٹ قمر الحسن نے اس پر ایک مکمل رپورٹ تیار کی جس میں تقریباً 19 ای ٹی اوز اور انسپکٹرز کو ذمہ دار قرار دیا گیا اور ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی مگر سابق ڈٰی جی ایکسائز نے بھی اس رپورٹ پر آنکھیں بند رکھیں اور کارروائی سے گریز کیا اور موجود ہ اعلیٰ حکام نے بھی اس رپورٹ پر ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا اور یہ ای ٹی او ز اور انسپکٹرز اپنے عہدوں پر براجمان ہیں۔ ا س ضمن میں ڈی جی ایکسائز فیصل فرید سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں